سنہ 2020 کے شروع میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین کو معاوضہ دلانے کے لیے دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی آج دہلی اسمبلی کے ایم ایل اے ہال میں ایک بار پھر میٹنگ منعقد کی گئی، جس میں کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان کے علاوہ ممبران میں سیلم پور سے رکن اسمبلی عبد الرحمن، تغلق آباد سے رکن اسمبلی سہی رام پہلوان، شمال مشرقی دہلی کے ایس ڈی ایم ،ڈی ایم، محکمہ مالیات کے ڈویزنل کمشنر، پرنسپل سیکریٹری برائے صحت اور پرنسپل سیکریٹری برائے امور داخلہ کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔
میٹنگ میں ایک مرتبہ پھر وہ معاملات زیر بحث آئے جن میں متاثرین کا لاکھوں کا نقصان ہوا ہے مگر معاوضہ کچھ روپے ہی ملا۔
تفصیل کے مطابق گزشتہ میٹنگ میں بھی ایسے کئی معاملات زیر بحث آئے تھے جن کا فسادات میں کئی منزلہ گھر تباہ ہوگیا، مگر معاوضہ کے نام پر ان متاثرین کو کچھ نہیں ملا۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ ایسے متاثرین کی ایک بڑی تعداد ہے جن کا فساد میں سب کچھ تباہ ہوگیا اور ان کے پاس ویڈیوز ،فوٹو اور تمام طرح کے شواہد ہیں پھر بھی سروے کرنے والے افسران نے سروے رپورٹ میں انھیں نظر انداز کردیا اور انھیں معاوضہ کے نام پر ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔
میٹنگ میں جب ایسے معاملات کمیٹی کے سامنے آئے تو چیئرمین امانت اللہ خان نے کمیٹی کے ممبر حاجی یونس کو ایسے تمام معاملات کا ازسر نو سروے کرنے کی ہدایت دی جس کے بعد گھر گھر جاکر ایسے متاثرین کا سروے کیا گیا جس میں اب تک تقریباً ایسے 100متاثرین کے نام سامنے آئے ہیں جن کا فسادات میں سب کچھ تباہ ہوگیا اور انھیں معاوضہ کے نام پر یا تو بہت معمولی رقم دی گئی یا پھر انھیں کچھ بھی نہیں ملا۔
آج بھی 32 ناموں پر مشتمل ایک ایسی ہی فہرست کمیٹی کے سامنے رکھی گئی جس کے کئی متاثرین کمیٹی کے سامنے پیش بھی ہوئے اور انھوں نے اپنی آپ بیتی سنائی۔
اس فہرست میں 12 افراد ایسے ہیں جنھیں حکومت کی گائڈلائن کے مطابق معاوضہ نہیں ملا جبکہ 20 افراد ایسے ہیں جنھیں کوئی معاوضہ نہیں ملا۔جبکہ اس سے قبل پیش کی گئی 66 متاثرین پر مشتمل فہرست میں آدھے سے زائد نام ایسے تھے جنھیں زیرو معاوضہ ملا ہے اور وہ آج تک افسران کے چکر کاٹ رہے ہیں۔