سینکڑوں گھروں میں فاقہ کشی تک کی نوبت آن پڑی ہے، حالانکہ صاحب استطاعت افراد اِن غریب و ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
لاک ڈاون کے سبب غربأ کا عرصہ حیات مزید تنگ اس تعلق سے حکومت نے مفت میں کھانا تقسیم کرنے اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی کا وعدہ کیا لیکن بعض مقامات پر یہ محض دعوے ہی ثابت ہورہے ہیں۔
کیمروں کی چکا چوند سے تو سب اچھا دکھائی دیتا ہے لیکن دہلی میں ہم ایسے مقام کا ذکر کر رہے ہیں، جہاں لاک ڈاؤن کے روز تک بھی سرکار کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی راحت نہیں پہنچی۔
دہلی کے یمنا کھادر میں آباد چلا کھادر کے علاقے کی جھگیوں میں رہنے والے لوگوں تک رسائی کے لیے کشتی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
یہ فلاحی تنظیموں کا جنون اور درد انسانیت ہے نو روز کے بعد ایسے لوگوں کو تلاش کر اور یہاں پہنچ کر ان ضرورت مندوں کا درد بانٹنے کی کوشش کی اور ان تک امداد پہنچانے میں کافی محنت کی۔
علاقے میں موجود خواتین کا کہنا تھا کہ ان کا 'اتر پردیش اور بہار سے ہے ان کے گھروں کے مرد حضرات دوسرے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں اس وجہ سے انھیں کافی دقتو ں کا سامنا ہے اس اب تک نہ کوئی سرکاری امداد ملی اور نہ ہی کوئی ان لوگوں کی خبر لینے آیا۔
لیکن اچھی بات یہ ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے فلاحی تنظیمیں ان مجبور اور ضرورت مندوں کو کھانا و دیگر روزمرہ کی ضروریات پورا کرنے میں سرگرم نظر آرہی ہیں۔
یہاں تک کہ خواجہ سراؤں کا گروہ بھی ان کی مدد کو آگے آیا ہے۔ اس طرح یہاں کے مکینوں کو اب مختف فلاحی تنظیموں کے ذریعے کورونا وائرس اور فاقہ کشی دونوں سے راحت دینے کی کوشش جاری ہے۔