ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں اپنی کارروائیوں کو روک دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کو اپنے عملے کو رخصت کرنا پڑا کیونکہ حکومت نے ادارے کے تمام اکاونٹس منجمد کر دیے ہیں۔ انہوں نے حکومتی اقدامات کو 'وِچ ہنٹ' یعنی 'ہراسانی' سے تعبیر کیا۔
تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ عالمی حقوق کی تنظیم غیر قانونی طریقے سے فنڈز حاصل کر رہی ہے اور یہ تنظیم غیر ملکی تعاون (ضابطہ) ایکٹ کے تحت کبھی رجسٹر نہیں ہوئی۔
ایک پریس بیان میں ایمنسٹی نے کہا "حکومت ہند کے ذریعہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بینک کھاتوں کو مکمل طور پر منجمد کرنے سے، جس کا پتہ اسے 10 ستمبر کو چلا، تنظیم کے ذریعہ کیے جانے والے تمام کاموں کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔" تنظیم کا کہنا تھا کہ اسے عملے کو رخصت کرنے اور اپنی جاری مہم اور تحقیقی کاموں کو روکنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ایمنسٹی نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے تمام بھارتی اور بین الاقوامی قوانین کی تعمیل کی ہے۔ ایمنسٹی نے کہا یہ بھارتی حکومت کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی بنا پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل ہراسانی کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
ایمنسٹی نے کہا ہے کہ یہ کاروائی اس لئے انجام دی گئی کیونکہ تنظیم نے فروری میں دہلی فسادات کے دوران اور جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد مبینہ طور پر انسانی حقوق کو پامال کرنے پر سوالات کھڑے کئے تھے۔
اس گروپ نے گزشتہ ماہ جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ فروری میں دہلی میں مذہبی فسادات کے دوران پولیس نے انسانی حقوق کی پامالی کی ہے۔
اگست کے شروع میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کی پہلی برسی کے موقع پر ایمنسٹی نے تمام زیر حراست سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور صحافیوں کی رہائی اور خطے میں تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔