مولانا خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah نے کہا کہ اس کا تعلق صحت و تندرستی سے بھی ہے اور سماج میں اخلاقی اقدار کے تحفظ اور سوسائٹی کو اخلاقی بگاڑ سے بچانے سے بھی۔ اس لئے نہ صرف اسلام بلکہ دیگر مذہب میں بھی شادی کے لیے لڑکیوں کی کوئی قانونی عمر Girls Age For Marriage متعین نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی 21 سال سے پہلے نکاح کی ضرورت محسوس کرتا ہے اور نکاح کے بعد عائد ہونے والے واجبات کو ادا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے تو اس کو نکاح سے روکنا ظلم ہے اور ایک بالغ شخص کی شخصی آزادی میں مداخلت ہے۔
خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah نے کہاکہ سماج میں اس کی وجہ سے جرائم کو بڑھاوا مل سکتا ہے، 18 سال یا 21 سال شادی کی کم سے کم عمر تعین کر دینا اور اس سے پہلے نکاح کو خلاف قانون قرار دینا نہ لڑکیوں کے مفاد میں ہے، نہ سماج کے لئے بہتر ہے، بلکہ اس سے اخلاقی قدروں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔