این جی ٹی نے اعلی حضرت حج ہاؤس کے ڈی سیل کے احکامات دئے، اس سے مغربی اترپردیش کے عازمین حج کو پریشانیوں سے نجات ملے گی۔
اعلیٰ حضرت حج ہاؤز کے تنازعات ختم اعلی حضرت حج ہاؤس کی تعمیر سنہ 2016 میں کنارے میں ہوئی تھی، یہ ہنڈن ندی کنارے بنا ہے۔
اعلی حضرت حج ہاؤس کے ذمہ داران کے مطابق طویل قانونی لڑائی کے بعد بند پڑے اس حج ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔
این جی ٹی نے حج ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا ہے، این جی ٹی نے ڈی سیل کا حکم حج ہاؤس میں 136 کے ایل ڈی کی صلاحیت والے سیویج پلانٹ بننے کے بعد آیا ہے۔
ڈی سیل کا مطلب حج ہاؤس دوبارہ سے کھلنے جارہا ہے، جس سے مغربی اترپردیش اور اتراکھند کے عازمین حج کے لیے آسانی ہوگی۔
اعلی حضرت حج ہاؤس کی تعمیر کا کام 2005 میں شروع ہوکر 2016 میں مکمل ہوا تھا، جس پر تقریبا 53 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے، لیکن حج ہاؤس میں سیویج پلانٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے حج ہاؤس تنازعات کا شکار ہو گیا اور معاملہ نیشنل گرین ٹربیونل میں چلا گیا جہاں ٹریبونل نے 6 فروری 2018 کو حج ہاؤس بند کرنے کے احکامات جاری کئے اور اسے بند کر دیا گیا۔
اعلی حضرت حج ہاؤس کو ملائم سنگھ اور اعظم خان کا ڈریم پروجیکٹ مانا جاتا ہے ، جس پر کئی سیاسی تنازعات بھی کھڑے ہوئے تھے۔
اس حج ہاؤس میں تقریبا 1800 عازمین بیک وقت قیام کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دفاتر اور وی وی آئی پی مہمانوں کے قیام کا بھی انتظامات ہیں ۔
اس حج ہاؤس کی تالا بندی سے مغربی اترپردیش کے 17 اضلاع کے عازمین کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
حج ہاؤس کے وکیل روہت پانڈے نے قانونی لڑائی کی تفصیل بتائی۔ انہوں نے اسے ایک بڑی فتح قرار دی ہے۔