نئی دہلی:آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ فساد کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہنومان شوبھا یاترا کے دوران اشتعال انگیز نعرے بازی اور مسجد کی بے حرمتی تلواریں، چاقو، لاٹھی اور پستول کے ساتھ ہنگامہ کرنا ایک منصوبہ بند سازش تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس ہنگامہ کے بعد پولیس یکطرفہ کارروائی کر کے مسلم نوجوانوں کو گرفتار کررہی ہے۔AIMIM Delhi President On Jahangirpuri Riots
کلیم الحفیظ نے سوال کیا کہ کسی بھی مذہبی جلوس میں ہتھیاروں کا کیا کام ہے؟کیا پولیس کویہ ہتھیار نظر نہیں آتے؟ کیا پولیس کے کان بہرے ہوگئے ہیں کہ اسے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی سنائی نہیں دیتی؟ رام اور ہنومان کے نام پر نکالے جانے والے تمام جلوس دراصل مسلمانوں کے قتل عام کی سازش کا حصہ ہیں۔ کلیم الحفیظ نے وزیر اعلیٰ دہلی کے بیان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے یہ تو کہہ دیا کہ جلوس پر پتھراؤ قابل مذمت ہے مگر انہیں بھی اسلام اور مسلمانوں کو گندی گالیاں، مسجد کی بے حرمتی اور غیر قانونی ہتھیار نظر نہیں آئے۔ انہیں یہ بھی نظر نہیں آیا کہ جلوس زبردستی مسجد والے راستے پر گیا تھا جب کہ پولس اسٹیشن کے ذریعے اس راستے پر جلوس کے جانے پر پابندی لگائی گئی تھی؟ کیا یہی شری رام اور ہنومان کا آدرش ہے؟AIMIM Delhi President On Jahangirpuri Riots
صدر مجلس نے پولیس کی یک طرفہ کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ پولیس کو اپنا کام ایمان داری سے کرنا چاہیے، اسے ہتھیاروں کے ساتھ جلوس میں شرکت پر پابندی لگانا چاہئے، دوسرے فرقے کے خلاف کسی بھی قسم کی نعرے بازی سے روکنا چاہئے۔ کیا پولس بتائے گی کہ اس نے جلوس کے شرکاء کو ہتھیار لے جانے کی اجازت دی تھی؟ لیکن پولیس یہ نہ کرکے فسادیوں کے ساتھ پر امن شہریوں پر گولیاں چلاتی ہے۔ جلوس والوں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہ کرکے بے گناہوں کو جیل بھیج دیتی ہے۔اس سے دوسرے فریق کا قانون اور پولس پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔AIMIM Delhi President On Jahangirpuri Riots