ایمس کی تحقیقی رپورٹ میں حیران کن خلاصہ ہوا ہے کہ پورے ملک میں نشے کے عادی 180 مریضوں میں سے صرف ایک ہی مریض کا وقت پر علاج ہوپاتا ہے۔
اس بات کا انکشاف خود ایمس کے ڈاکٹروں نے کیا ہے۔نشے کی لعنت نہ صرف دہلی بلکہ ملک کی تمام ریاستوں میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے۔
حکومت و سماجی تنظیمیں بھلے ہی اس بات کا دعوی کرتے ہوں کہ وہ نشے کے عادی لوگوں کو اس لعنت سے بچانے کے لیے کمر توڑ کام کررہے ہیں لیکن زمینی صورت حال تو یہی بیان کررہی ہے کہ اس لعنت میں مبتلا 180 مریضوں میں سے صرف ایک ہی مریض کا وقت پر علاج ہوپاتا ہے۔
اس تعلق سے ایمس کے ڈاکٹر اتل امبیکر نے بتایا ہے کہ جس طرح سے نشہ تمام ریاست اور ہر علاقے کو اپنی چپیٹ میں لے رہا ہے اس تعلق سے ملک کی عوام میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔
اس لعنت میں ملک کا نوجوان طبقہ تیزی سے ملوث ہوتا ہے کیونکہ اس لعنت میں ملک کا نوجوان طبقہ تیزی سے ملوث ہوتا ہے اور اگر ملک کے نوجوان ہی اس لعنت کا شکار ہوجائیں گے تو آئندہ نسلیں کبھی آگے نہیں بڑھ پائیں گی۔
ڈاکتر اتل امبیکر نے بتایا ہے کہ اکثر علاقوں میں نشے جیسی لعنت کے بارے میں نہ بیداری پائی جاتی ہے اور نہ ہی بہتر سہولیات ہونے کے سبب وہ ڈاکٹر تک پہنچ پاتے ہیں۔
آج لوگوں میں نشہ لینے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ سے خوش نہیں ہیں، کئی لوگ اپنی پریشانیوں سے اپنے اہلخانہ کو آگاہ نہیں کرتے جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور وہ دھیرے دھیرے نشیلی اشیأ کا استعمال کرکے اپنی پریشانی کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر وہ اس دلدل میں پھنستے ہی چلے جاتے ہیں جس سے بعد میں نکلنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ اگر کوئی شخص ذہنی تناؤ کا شکار ہے تو وہ نشے کا سہارا لینے کی بجائے کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع ہوں۔