نئی دہلی: وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے زرعی اصلاحات کو انقلابی قرار دیا اور کہا کہ ان پروگرام سے کسانوں کی زندگی میں انقلاب آئے گا۔
تومر نے انڈین کونسل فار ایگریکلچر ریسرچ کے 93 ویں یوم تاسیس اور تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی جانب سے ان زرعی اصلاحات کا فائدہ اٹھانے کے بعد ان کے لیے یہ انقلابی ثابت ہوں گے۔ معیشت میں زرعی شعبے کی حصہ داری بھی بڑھے گی اور اس میں مزید استحکام آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں زرعی شعبے کی حصہ داری تقریباً 50 فیصد تھی لیکن سابقہ حکومتوں کی جانب سے کاشت کاری کے تئیں نظرانداز کی پالیسی اختیار کرنے سے یہ شعبہ پچھڑ گیا۔ اب زرعی شعبے کی بنیاد مسلسل مضبوط کی جا رہی ہے۔
کسانوں کی لاگت کم ہونے، زراعت کے شعبے کی مجموعی پیشرفت پر زور دیا گیا ہے، جس میں مٹی کی صحت پر توجہ دینا، مائکرو آب پاشی کے طریقہ کار کو اپنانا ، کیڑے مار ادویات کے استعمال کو کم کرنا، نامیاتی قدرتی کاشتکاری شامل ہیں۔
تومر نے کہا کہ کونسل کا بحسن و کامیابی 92 سال مکمل کرنا ایک عظیم حصولیابی ہے۔ زرعی شعبہ ملک کی ترقی اور معیشت کا اہم بنیاد ہے، اس کی ریڑھ کی ہڈی، جس کے آس پاس معیشت کی باقی جہتیں ہیں۔ زراعت کے شعبے نے موجودہ کوڈ بحران سمیت متعدد منفی حالات میں اپنی طاقت دکھا کر اپنی افادیت کو ثابت کیا ہے۔ حکومت کی کسان دوست پالیسیاں، کسانوں کی محنت کے ساتھ ساتھ زرعی سائنسدانوں کی لاجواب شراکت بھی اس پیشرفت میں شراکت دار ہیں۔
آج بھارت پوری دنیا میں غذائی اجناس کی فراہمی کے قابل ہے، جبکہ ہمارے باغبانی کا شعبہ پوری دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ عالمی معیار کو اعلیٰ معیار پر کھرا اترنے کے ہدف کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔
تومر نے اس سمت میں قابل ذکر کام کرنے کے لیے سائنسدانوں کا شکریہ ادا کیا، ساتھ کونسل خاندان کویوم تاسیس کی مبارکباد دی اورنیک خواہشات پیش کیں۔
مہمان خصوصی، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی پرشوتم روپالا نے کہا کہ کونسل نے بھارت کی زرعی ترقی میں قابل ذکر حصہ داری کرتے ہوئے ملک کو اشیائے خوردنی کے معاملے میں نہ صرف خود کفیل بنایا ہے بلکہ کئی پروڈکٹس کے معاملے میں صف اول کا برآمد کار (ایکسپورٹر) ملک بھی بنایا ہے۔
کھیتی کسانی کے ساتھ ساتھ مویشی پروری اور ماہی پروری کو ضرورت قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کھیت کی مشین کاری، زرعی قدر کا ادراک اور فوڈ پروسیسنگ‘ کی سمت میں کونسل نے اہم کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کسان سارتھی منچ‘ کے ذریعے وزارت زراعت اور الیکٹرانیکی، ریلوے اور انفارمیشن ٹینکنالوجی کی وزارت کا ساتھ مل کر کام کرنا زرعی شعبے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ریلوے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے وزارت زراعت کے ساتھ مل کر کسانوں کے حق میں کام کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے پروڈکٹس کو بغیر نقصان پہنچائے ایک سے دوسری جگہ لے جانے اور نئی زرعی ٹیکنالوجیز کو کسانوں تک پہنچانے کے لیے الیکٹرانکی، ریلوے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت مکمل طور پر پرعزم ہے۔
مزید پڑھیں:
وزیرمملکت برائے کیلاش چودھری نے کہا کہ کونسل کی حصولیابیوں کا نتیجہ ہے کہ بہت سے فوڈ پروڈکٹس میں بھارت آج درآمد کار سے برآمد کار کی حالت میں پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے حکومت کے منصوبوں کی مثال دیتے ہوئے نوجوانوں کے لیے زراعت میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے، کسانوں کو مناسب قیمت ملنے اور بیج کی بہترین قسمیں ایجاد کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ایگریکلچر سائنس سینٹر کے ذریعے پورے ملک کے کسانوں تک ٹیکنالوجی کا پھیلاؤ ممکن ہو پایا ہے۔
کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تریلوچن مہاپاتر نے سرگرمیوں، طریقہ کار اور حصولیابیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے پورے سال قومی، بین الاقوامی پروگراموں، مہم اور معاہدوں کے بارے میں اطلاع دی۔ اور بتایا کہ زراعت میں اعلیٰ تعلیم، تحقیق، نئی ملکی قسموں کی شناخت، ٹیکنالوجیز کی ترقی، لیب ٹولینڈ کے درمیان فرق کو بھرنے اور کسانوں سے براہ راست مذاکرہ کرنے کے لیے کونسل پرعزم ہے۔
پروگرام میں ’کسان سارتھی‘ انفارمیشن کمیونیکیشن اینڈ ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) پر مبنی انٹرفیس اسٹیج بھی جاری کیا گیا جو قومی تناظر کے ساتھ مقامی سطح پر زراعت کی حمایت کرنے کے لیے ایک معقول/کامیاب آن لائن ایگری ٹیکنالوجی اسکیم ہے۔ ’کسان سارتھی‘ ایگریکلچر سائنس سینٹر، انسٹی ٹیوٹ اور ہیڈ کوارٹر سے شروع ہونے والے انٹرایکٹو ڈیش بورڈز کے ذریعہ ہر سطح پر نگرانی اور رپورٹنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعہ مختلف سطح کے عہدیدار روزانہ کی سرگرمیوں کو دیکھ سکتے ہیں اور ان کی نگرانی کرسکتے ہیں۔ کسانوں کا رجسٹریشن ، لائیوکالز ، فل کال ، پُش کیے گئے میسجز، دی گئی ایڈوائزری اور زیر التوا مشورے کی نگرانی کرسکتے ہیں۔
وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے سکریٹری سنجے اگروال اور وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے سکریٹری اجے پرکاش ساہنی بھی اس پروگرام سے وابستہ تھے۔ اس موقع پر ، کونسل نے چار اہم زمروں میں 16 مختلف ایوارڈز پیش کیے، یعنی 'قومی ایوارڈ برائے ایکسلنس فار ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹس، قومی ایوارڈ برائے ایکسیلینس برائے زرعی تحقیق، قومی ایوارڈ برائے ایپلی کیشن آف ایگریکلچرل ٹیکنالوجیز اینڈ انوویشن اینڈ ٹکنالوجی ڈویلپمنٹ فار فارمر'۔ قومی ایوارڈ کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ منعقدہ اس پروگرام میں 16 مختلف زمرہ جات میں 60 ایوارڈز دیے گئے۔ ان ایوارڈز میں چار انسٹی ٹیوٹ، ایک آل انڈیا کوآرڈینیٹ ریسرچ پروجیکٹ، چار ایگریکلچر سائنس سینٹر، 39 سائنسدان اور 11 کسان شامل ہیں۔
پچاس معزز افراد میں سے 12 خواتین ہیں۔ مختلف قسموں میں ہندی راج بھاشا ایوارڈز کا اعلان بھی کیا گیا اور مطبوعات کا اجرا بھی کیا گیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (زرعی توسیع) ڈاکٹر اے کے سنگھ نے اظہار تشکر کیا۔