دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے ترنگا چوک کے قریب طالبہ پر تیزاب پھینکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ واقعہ دوارکا میٹرو اسٹیشن سے پہلے ترنگا چوک کے قریب پیش آیا۔ متاثرہ ایک پرائیویٹ اسکول میں 12ویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔ پولیس کے مطابق واقعہ کے وقت وہ اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ تھی۔ فی الحال متاثرہ لڑکی کو صفدر جنگ ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی موہن گارڈن علاقے میں کرائے کے مکان میں رہتی ہے۔ Delhi Acid Attack News
اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم موقعے پر پہنچی۔ دوارکا کے ڈی سی پی ایم ہرش وردھن نے کہا کہ ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ حملہ آور کون ہے اور متاثرہ لڑکی کی کیا حالت ہے؟ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ دو لڑکے نیلے رنگ کی بائک پر پہنچے تھے۔ انہوں نے لڑکی پر تیزاب پھینکا اور فرار ہوگئے۔
اس معاملے میں دہلی پولیس نے کہا کہ 'واقعہ کے وقت لڑکی اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ تھی۔ اس نے اپنے جاننے والے دو افراد پر شک ظاہر کیا ہے جس کے بعد ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
اس معاملے میں دہلی خواتین کمیشن نے کہا کہ 'یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ دارالحکومت میں تیزاب کی کھلے عام فروخت ہو رہی ہے۔ دہلی میں اس سلسلے میں جاری حکم پر عمل آوری کی صورتحال کا پتہ لگانے کے لیے کمیشن نے اگست 2022 میں تمام ضلع مجسٹریٹ کو نوٹس جاری کیے تھے۔ اس کے ساتھ ایس ڈی ایم کے ذریعہ کئے گئے معائنے کی تعداد، لگائے گئے جرمانے کی تعداد، کے بارے میں بھی معلومات مانگی گئی تھی۔ اس کے علاوہ جمع شدہ جرمانے کی رقم کے استعمال کے حوالے سے ہدایات اور اس سلسلے میں ہونے والے اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔ دہلی کے تمام اضلاع سے موصول ہونے والی اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں۔
دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال
تیزاب کی فروخت کی خلاف ورزی:متعلقہ محکمے سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ اضلاع میں تیزاب کی فروخت پر قابو پانے کے لیے مقررہ دفعات کے مطابق معائنہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر سال 2017 میں شاہدرہ اور شمالی ضلع میں آج تک ایس ڈی ایم کی طرف سے کوئی معائنہ نہیں کیا گیا۔ نئی دہلی ضلع کو چھوڑ کر جہاں 554 معائنہ کیا گیا۔ زیادہ تر اضلاع میں معائنہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ اضلاع میں تیزاب کی غیر منظم فروخت کے خلاف شاید ہی کوئی تعزیری یا قانونی کارروائی کی جا رہی ہو۔ مثال کے طور پر ایسٹ، نارتھ، نئی دہلی، نارتھ ایسٹ اور شاہدرہ اضلاع میں کئی ایس ڈی ایمز نے 2017 سے اپنے اضلاع میں تیزاب کی غیر منظم فروخت پر ایک بھی جرمانہ نہیں لگایا ہے۔
کمیشن کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق گزشتہ 6 برسوں میں مغربی ضلع میں سب سے زیادہ 9 لاکھ 90 ہزار روپے جرمانے کی رقم وصول کی گئی۔ اس کے بعد جنوبی ضلع میں 8 لاکھ 15 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا اور سینٹرل ضلع نے 7 لاکھ 85 ہزار روپے جبکہ شمال مشرقی ضلع نے گزشتہ 6 سالوں میں 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ ظاہر ہے کہ یہ رقم تیزاب کی غیر قانونی فروخت کے ان واقعات کی اصل تعداد سے بہت کم ہے جو سامنے آئے ہیں۔ سنہ 2017 سے جمع ہونے والی 36.5 لاکھ روپے جرمانہ رقم تیزاب کے حملے کے متاثرین کی بحالی کے لیے استعمال نہیں کی جا رہی ہے، جیسا کہ لازمی تھا۔
ملک بھر میں تیزابی حملے کے 386 مقدمات درج: نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق دہلی سمیت پورے ملک میں 2018 سے 2020 کے دوران خواتین پر تیزاب پھینکنے کے 386 کیس درج کیے گئے اور اس عرصے کے دوران ایسے معاملات میں عدالتوں نے کُل 62 لوگوں کو سزا سنائی ہے۔ یہ معلومات مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ امور اجے کمار مشرا نے اگست کے مہینے میں لوک سبھا میں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 میں خواتین کے خلاف تیزاب کے حملے کے 131، 2019 میں 150 اور 2020 میں 105 کیس درج کیے گئے ہیں۔