قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد تقریبا 19 لاکھ شہریوں کی شہریت مشکوک ہونے پر جماعت اسلامی نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔
جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ' این آر سی سے صرف وسائل برباد ہوئے، عدالت عظمی کا وقت ضائع ہوا، لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑی، شہری ہونے کے باوجود نفسیاتی خوف میں مبتلا ہیں، اس لئے اسے رد کیا جائے'۔
ایک سوال کے جواب میں جماعت کے سکریٹری نے کہا کہ 'این آر سی لانے کا مقصد صرف وہاں کے مسلم شہریوں کو پریشان کرنا تھا، اکاد کا مسئلہ الگ ہے، لیکن وہاں کے مسلمان شہریوں کے پاس سارے دستاویزات ہیں، وہ وہاں کے شہری تھے اور انہیں ٹارگٹ کرنا مقصد تھا'۔
غیر ملکی شہریوں کی شناخت کی ضرورت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'جو غیر قانونی طریقے سے بھارت میں رہ رہے ہیں وہ بنگلہ دیش کے ہندو مہاجرین ہیں، سرکار انہیں شہریت دینا چاہتی ہے تو دے، ہمیں اعتراض نہیں، لیکن پہلے یہ تسلیم کیا جائے کہ وہ لوگ مسلمان نہیں ہیں ،کیونکہ آسام کا مسلمان بنگلہ دیش سے نہیں آیا، وہ بھارتی شہری ہیں'۔