اس سلسلے میں مقامی باشندہ عبدالمجید سے ای ٹی بھارت نے خاص گفتگو کی ہے۔
دہلی کی شاہی جامع مسجد سے قریب 300 میٹر کی دوری پر واقع گلی مٹیا محل میں باؤلی والی مسجد ہے۔ جس میں بانچ 500 برس قدیم ایک باؤلی ہے۔
گزشتہ پانچ دہائیوں سے یہ باولی صرف مسجد کی ہی نہیں بلکہ پورے علاقے کی پیاس بجھا رہی ہے۔
مٹیا محل کی ایک باؤلی ہزاروں کی پیاس بجھا رہی ہے عبدالمجید نے کہا کہ یہ باؤلی مغل سلطنت کے دور سے زیادہ قدیم ہے، کہا جاتا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد کی تعمیر سے پہلے یہ باولی تعمیر کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اجداد بتاتے تھے کہ اس علاقے میں کئی سو برس قبل یہاں بنجارے آکر ٹھہرتے تھے اور اسی زمانے سے یہ باؤلی قائم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جامع مسجد کی تعمیر میں اسی باولی کا پانی استعمال ہوتا تھا۔
باولی کے اوپر کنواں بھی تھا، لوگ رسّی سے پانی کھینچتے تھے۔
وہیں تقریبا 40 سال قبل باؤلی سے پانی نکالنے کے لیے ایک موٹر لگائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ باولی میں پانی کے کئی ماخذ ہیں اس لیے باؤلی کا سطح آب کبھی کم نہیں ہوتا،اور خاص بات یہ ہے کہ باولی کے پانی کو کسی طرح کا ٹریٹمنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
باؤلی بہت گہری ہے جس کی وجہ سے دروازہ لگا کر باولی کو بند کردیا گیا ہے۔ باولی باولی گنبد کی شکل میں بنی ہے۔ دہلی حکومت اور میونسپل کارپوریشن باولی کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ ہر برس حکومت اس باؤلی میں دوائی ڈالتی ہے تاکہ باؤلی کو صاف ستھرا رکھا جاسکے۔