دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے ایک شخص کو چھت سے پھینکنے کے معاملے میں براری تھانے کے تین پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پرنب جوشی نے کہا کہ تینوں پولیس اہلکاروں کے خلاف الزامات بہت سنگین ہیں لہذا ایف آئی آر درج کرکے تفتیش ضروری ہے۔ عدالت نے متعلقہ ڈی سی پی سے جواب طلب کرتے ہوئے تھانہ بوراڑی کے ایس ایچ او سے تعمیل رپورٹ درج کرنے کی ہدایت کی ہے۔
تیس ہزاری کورٹ کا تین پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم عدالت کو پتہ چلا کہ اس معاملے میں تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس لیے ان پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ تھانہ بوراڑی کے کانسٹیبل پروین نے اپنے ساتھی پرتیک اور چھوٹو کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔
اس کی شکایت ریکھا نامی خاتون نے کی ہے۔ خاتون کے مطابق 14 جون کو ان تینوں پولیس اہلکاروں نے اس کے شوہر راجیش کو تیسری منزل کی چھت سے نیچے پھینک دیا۔ جس کی وجہ سے ان کا شوہر شدید زخمی ہوگیا تھا اور فی الحال ایمس ٹروما سینٹر میں زیر علاج ہے۔
کانسٹیبل پروین نے اپنے دوست پرتیک کی شکایت پر راجیش کو کافی مارا پیٹا تھا۔ پرتیک نے الزام لگایا تھا کہ راجیش کی نابالغ بیٹی نے اس کے ہیرا کی انگوٹھی چوری کی تھی۔انگوٹھی چرانے کی شکایت پر راجیش نے انکار کردیا تھا۔ راجیش کی اہلیہ ریکھا نے گزشتہ 18 جون کو اس معاملے میں تحریری شکایت کی تھی۔
عدالت نے کہا کہ شکایت میں قابل شناخت جرم پایا گیا ہے، لہذا جلد از جلد ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت ہے۔ دہلی پولیس نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ تحقیقات کے دوران شکایت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ عدالت نے پھر کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کو گرفتار کیا جائے گا۔ اگر شکایت کنندہ کی شکایت درست نہیں ملی تو کلوزر رپورٹ بھی درج کی جاسکتی ہے۔
جھوٹی شکایت کرنے پر شکایت کنندہ کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔ قابل شناخت جرم کی صورت میں ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تفتیش ضروری ہے۔ لیکن بوراڑی پولیس کی شکایت پر جس طرح سے تفتیش کی گئی ہے، اس سے یہ بات واضح ہے کہ تفتیش میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔