رائے پور: کورونا وائرس کے پیش نظر ملک میں نافذ لاک ڈاؤن نے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے۔ چھوٹے چھوٹے تاجروں کا روزگار تقریبا ختم ہوچکا ہے تو وہیں ٹھیلہ ریہڑی لگانے والے مزدور بھی مالی پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران لاکھوں کی تعداد میں مزدور چھتیس گڑھ اپنے گھر واپس لوٹے ہیں۔ اس وقت ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں چائلڈ لیبر کا مسئلہ بھی سامنے آگیا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے چائلڈ لیبر میں اضافہ۔ ویدیو ملازمت کی کمی اور مالی مشکلات کی وجہ سے اب لوگ چھوٹے چھوٹے بچوں کو گھر چلانے کے لئے کام کی بھٹی میں دھکیل رہے ہیں۔ دارالحکومت میں چائلڈ لیبر سے متعلق معاملات مسلسل سامنے آرہے ہیں ، جسے لوگ حکومت کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔
اس تعلق سے ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر اشوک کمار پانڈے نے کہا کہ 'یہ سچ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نچلے طبقے کے لوگوں کی معاشی حالت کافی کمزور ہوگئی ہے۔ ایسی صورتحال میں وہ اپنے بچوں کو کام پر بھیج رہے ہیں ، جو غیر قانونی ہے۔ معاشی بہران کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
چھوٹے تاجروں کا خیال ہے کہ لاک ڈاؤن سے کمزور طبقوں پر شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایسی صورتحال میں غریب مزدور اپنے بچوں کو کام پر بھیجنے کو مجبور ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے چائلڈ لیبر میں اضافہ انہوں نے کہا کہ 'انتظامیہ کو بھی اس کی معلومات حاصل ہے ۔ انتظامیہ نے پہلے ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ دارالحکومت میں یہ مسئلہ پیش آسکتا ہے۔ کلکٹر نے اس کے لئے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ہے ، جو اس کی نگرانی کر رہا ہے ۔بھارتی آئین کے مطابق 14 سال سے کم عمر کے بچوں سے کام لینا غیر قانونی ہے۔ اس کے لئے لیبر ایکٹ ، جے جے ایکٹ ، چائلڈ لیبر ایکٹ قوانین بنائیں گئے ہیں ۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزگار کھوچکے لوگ اب اپنے بچوں کو کام پر بھیج رہے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے چائلڈ لائن کیئر کافی مستعد ہے اور کئی جگہوں پر نظر رکھی ہوئی ہے تاکہ چائلڈ لیبر کو کام سے بچایا جا سکے ۔
چھتیس گڑھ میں بچوں کے لئے کئی سارے بال گرہ بھی چلائے جا رہے ہیں ،جہاں سے بچوں کو کام کے بجائے تعلیم دیا جا سکے