چتھیس گڑھ کے ضلع سرگوجہ کے مینپاٹ علاقے کو ریاست کا شملہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنے لحاظ سے انتہائی خوبصورت ہے۔
دراصل سنہ 1959 میں تبت سے یہاں آکر بسے لوگوں نے قالین بُننے کا کام شروع کیا اور مقامی آدیواسی لوگوں کو بھی یہ فن سکھایا۔
آج بھی یہاں کی بنی قالینوں میں تبتی ڈیزائنوں کی جھلک نظر آتی ہے۔ خاص کر یہاں کی ڈریگن قالین کافی مشہور ہے اور بازار میں اس کی کافی مانگ ہے کیونکہ اس قالین کو بنانے کے لیے سوت اور اون کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مینپاٹ کا خوبصورت تبتی قالین حالانکہ وقت کے ساتھ سب کچھ بدل گیا اب یہاں صرف مقامی لوگ ہی قالین بننے کا کام کرتے ہیں۔
ضلع سرگوجہ کے قالین بنکروں کو مستقل روزگار فراہم کرنے کے لیے گزشتہ دو دہائی سے بند پڑے مینپاٹ کے مشہور تبتی پیٹرن قالین صنعت کو دیہی محکمہ صنعت کی جانب سے فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
چھتیس گڑھ ہینڈکرافٹ ترقیاتی بورڈ کے ذریعہ مینپاٹ میں قالین بُننے کا ایک مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں فی الحال 15 دستکار یہ کام انجام دے رہے ہیں۔ اس صنعت سے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو مستقل روزگار فراہم کیا جائے گا۔