وادی میں اسکول انتظامیہ نے نویں سے بارہویں جماعت کے طلبا کے لئے اسکول دوبارہ کھولے ہیں۔ درس و تدریس دوبارہ شروع ہونے پر طلبا نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
جموں و کشمیر میں دوبارہ اسکول شروع ہونے پر طلبہ نے کیا کہا؟ اسکولوں میں کورونا وائرس سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لئے ایس او پیز پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ جہاں ہینڈ سینی ٹائزرس کے علاوہ ماسک اور صفائی و ستھرائی پر دھیان دیا جا رہا ہے، لیکن اس کے باوجود سرکاری اسکولوں میں بچوں کی حاضری بے حد کم ہے۔
اگر بات کریں پرائیویٹ اسکولز کی تو ان اسکولوں میں بچوں کی حاضری تقریباً سو فیصد ہے۔ وہیں سرکاری اسکولوں کی انتظامیہ کے مطابق بچے شائد کورونا وائرس سے ڈرے ہوئے ہیں، اس وجہ سے وہ اسکول نہیں آرہے ہیں۔ تاہم جو بچے اسکول آ رہے ہیں وہ کافی مطمئن نظر آئے۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے بڈگام ٹاؤن میں موجود کئی سرکاری اور نجی اسکولوں کا جائزہ لیا۔ نجی اسکولوں میں بچوں کی حاضری کافی اچھی ہے لیکن سرکاری اسکولوں میں کافی کم تعداد میں بچے کلاس روم میں نظر آئے۔
بوائز ہائر سیکنڈری اسکول بڈگام میں تو بچوں کی حاضری نہ کے برابر تھی۔ کلاس میں صرف آٹھ سے نو بچے ہی موجود تھے۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی کم تعداد میں بچوں نے داخلہ لیا ہے اور کچھ کلاسز کا ریزلٹ بھی آنا باقی ہے۔
سی ای او بڈگام محمد امین کا کہنا ہے کہ بچے ابھی اسکول آنے سے کترا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیداری مہم چلا رہے ہیں اور والدین کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی جانکاری فراہم کر رہے ہیں کہ کووڈ کے تئیں اسکول میں تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاکہ ان کے ذہنوں میں جو وہم ہے وہ دور ہو جائے۔
سرکاری اسکولوں میں بچوں کی کم حاضری کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان اسکولوں میں ابھی داخلے جاری ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ داخلے کے عمل میں تیزی لائے، تاکہ حاضری میں بہتری ہو سکے اور بچوں کی پڑھائی میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔