وسطی ضلع بڈگام کے ناربل علاقے سے تعلق رکھنے والے عادل احمد تیلی نے اپنے حوصلے اور محنت سے عادل محض آٹھ دن ایک گھنٹہ اور سینتیس منٹ میں چھتیس سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ہے۔
سفر کے دوران گھر والوں کا چہرا ہمیشہ سامنے آتا تھا کچے راستوں، سخت موسم، کبھی دھوپ کبھی تاریکی، ٹریفک اور دیگر مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے عادل نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرانے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عادل نے کہا کہ اسکے لیے یہ کارنامہ انجام دینے کے لیے بہت سےچیلینچز درپیش تھے۔ عادل نے کہا کہ جب وہ بائیس مارچ کے روز سرینگر سے روانہ ہوئے تو بارش ہو رہی تھی اور جموں سرینگر قومی شاہراہ پر بارش کی وجہ سے کافی خطرہ تھا لیکن عادل کے حوصلے بلند تھے اور انہوں نے سارے چیلینچز کو پورا کیا اور ورلڈ ریکارڈ بنا ڈالا۔
عادل احمد گزشتہ روز ہی گھر لوٹے ہیں۔ پہلے ایئرپورٹ پر ان کا والہانہ استقبال کیا گیا لیکن جب وہ اپنے آبائی علاقے ناربل پہنچے تو وہاں لوگوں اژدھام تھا جو انہیں مبارک باد پیش کرنے آئے تھے۔
عادل نے کہا کہ اگر چہ وہ ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں مگر والدین نے انہیں کسی قسم کی کوئی کمی محسوس نہیں ہونے دی. انہوں نے ان سب افراد کا. کریہ ادا کیا جنہوں نے عادل کو یہ ریکارڈ قائم کرنے میں مدد کی۔ عادل کے والد عبد الرشید تیلی نے عادل کی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان سب کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے عادل کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا۔
عبدالرشید نے والدین سے اپیل کی کہ بچوں کے ہنر کو پہنچانے کر انہیں اسی فیلڈ میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرے تاکہ بچے زہنی طور مظبوط ہو جائیں. وہیں عادل کے دوستوں نے بھی عادل کی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پورا بھروسہ تھا کہ عادل یہ کارنامہ انجام دیں گے.
عادل نے کہا کہ نوجوان نسل کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیل کود کی طرف بھی دھیان دینا چاہیے تاکہ ایک تو انکی صحت بھی بہتر ہوگی اور وہ بری عادتوں سے بھی دور رہیں گے۔
واضح رہے عادل نے جو ریکارڈ اپنے نام کیا ہے یہ ریکارڈ پہلے ناسک شہر کے رہنے والے اوم مہاجن کے نام تھا جنہوں نے یہ فاصلہ آٹھ دن سات گھنٹے اور اڑتیس منٹ میں طے کیا تھا۔ لیکن عادل نے قریب آٹھ دن، ایک گھنٹہ اور سینتیس منٹ میں یہ دشوار گزار سفر طے کر کے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔