جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کے مچپتھری علاقے میں گجر بکراوال قبیلے کو جنگلات ایکٹ کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس دوران لوگوں نے مرکز کی ایکسپرٹ ٹیم کے سامنے درپیش پریشانیوں کا ذکر کیا اور انہیں حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
فاریسٹ رائٹ ایکٹ کے بارے میں آگاہی پروگرام منعقد میٹنگ میں مرکز کی ٹیم نے فاریسٹ رائٹس ایکٹ کے تحت ملنے والی سہولیات اور ان کی پریشانیوں کا کیسے ازالہ ہو سکے اس کے حوالے سے جانکاری فراہم کی۔
لوگوں نے کہا 'وہ جنگلات میں آٹھ مہینے رہتے ہیں اور صرف چار مہینے میدانی علاقوں میں رہتے ہیں. جنگلات میں اپنی ڈھوک کے بارے میں لوگوں نے کہا کہ جنگلات کی ٹیم انہیں اپنا کوٹھا (گھر) نہیں بنانے دے رہی ہے'۔
لوگوں نے کہا 'فاریسٹ رائٹس ایکٹ سے اگر انہیں کچھ سہولیات فراہم بھی ہوئی ہیں تو وہ کاغذوں تک ہی محدود ہیں۔ زمینی سطح پر انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے'.
انہوں نے مرکز کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا 'ہم مرکزی ٹیم کے بہت شکر گزار ہیں کیونکہ یہ ہمارے پاس آئے اور ہماری پریشانیوں کو سنا اور اب امید ہے کہ ہماری بات حکومت تک پہنچے گی'.
یہ بھی پڑھیے
کوبرا جوان کے اغوا کی خبر پر سکیورٹی فورسز الرٹ
اس دوران لوگوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جنگل نہیں چھوڑے گے کیونکہ وہ انہی جنگلوں سے گزر بسر کرتے ہیں. وہیں مرکز کی ٹیم کے ایک ممبر ستیئم شریواستو نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا 'ملک بھر میں فاریسٹ رائٹس ایکٹ کئی سالوں سے نافذ ہے اور جموں و کشمیر میں ابھی ایک سال سے ہی یہ قانون نافذ ہوا ہے لیکن اسکے باوجود جموں و کشمیر دیگر ریاستوں سے بہتر کام کر رہی ہے'۔