بچے کے والد شوکت احمد میر ساکنہ دھمی پورہ نے بتایا کہ ہم نے اپنے 45 دن کے بچے زیان احمد میر کو پولیو کی حفاظتی ٹیکہ کاری (امیونائزیشن) کے لیے پی ایچ سی سوئبگ لے گئے جہاں پر اس کو ٹیکہ (انجکشن) لگایا گیا جس کے بعد ہم اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے۔
گھر پہنچنے کے فوراً بعد بچے کے جسم میں اس ٹیکہ کی وجہ سے ری ایکشن ہوا جس کی وجہ سے بچے کی حالت بگڑ گئی۔
جوں ہی ہم نے بچے کی اس حالت کو دیکھا تو ہم نے فوری طور پر اس کو واپس پی ایچ سی سوئبگ لے گئے۔
شوکت احمد میر کا مزید کہنا ہے کہ پی ایچ سی پہنچنے پر طبی عملہ بچے کی حالت دیکھ کر پیچھے ہٹ گیا۔
بعد ازاں ملازمین میں سے ایک نے بچے کا معائنہ کیا اور کہا کہ بغیر وقت ضائع کیے اس کو جی پی پنت اسپتال لے جاؤ۔ جی پی پنت اسپتال پہنچنے کے بعد وہاں پر جب ڈاکٹروں نے بچے کا معائنہ کیا تو انہوں نے کہا کہ بچہ فوت ہوچکا ہے۔
شوکت احمد میر نے اس ضمن میں پولیس چوکی سوئبگ میں طبی عملہ پی ایچ سی کے خلاف ایک کیس درج کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ انہیں انصاف ملے گا اور غلطی کرنے والوں کو سزا ملے گی۔
اس ضمن میں بلاک میڈیکل آفیسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک موروثی بیماری کی وجہ سے جب بچے کو ٹیکہ لگایا گیا تو گھر پہنچنے پر اس کو جھٹکے لگنے شروع ہوگئے۔ اس لیے بچے کی موت کنولشن ڈس آڈر (Convulsion Disorder ) کی وجہ سے ہوئی ہے نہ کہ کسی طرح کی طبی عملے کی غفلت شعاری کی وجہ سے ہوئی ہے۔
یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ Convulsion Disorder ایک ایسی طبی حالت کو کہا جاتا ہے جہاں پر مریض کے جسم کے پٹھے یعنی (Muscles) کنٹریکٹ (Contract) اور رلیکس (Relax) ریپڈلی (Rapidly) لگاتار ہو جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں مریض کو بے قابو جھٹکے لگتے ہیں۔