اردو

urdu

ETV Bharat / state

'مزدوروں کی دنیا کالی ہے'

حکومت نے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے اقل ترین مزدوری کا قانون بھی بنایا ہے لیکن سچائی تو یہ ہے کہ اس کا زمین پر کوئی اثر نہیں دکھتا، اس کی تازہ مثال ہیں بیڑی مزدور۔ جن کی حالت اتنی خراب ہے کہ انہیں دو وقت کی روٹی کے لیے انتہائی تگ و دو کرنا پڑتا ہے۔

بیڑی مزدور

By

Published : May 1, 2019, 8:27 PM IST

Updated : May 2, 2019, 12:43 PM IST


بھاگلپور کے مسلم اکثریتی آبادی میں درجنوں خاتون بیڑی کاریگر معمول کے مطابق عالمی یوم مزدور کے موقع پر بھی اپنےکام میں مصروف ہیں۔

یہ خواتین روزانہ صبح سے شام سات بجے تک بیڑی بناتی ہیں تب جاکر دن بھر میں ہزار سے بارہ سو بیڑی بنا پاتی ہیں جس کے عوض انہیں 120 روپئے ملتے ہیں۔

بیڑی مزدور

یوم مئی کا آغاز 1886 میں محنت کشوں کے مطالبے سے ہواتھا۔ بھارت میں 1923 سے یوم مزدور منا یا جا تا ہے۔

لیکن ملک میں مزدوروں کو برائے نام سہولیات فراہم ہیں، مشین کے دور میں ہاتھ سے بیڑی بنانے کا کام معدوم ہوتا جا رہا ہے۔ انہیں ہر روز کام بھی نہیں مل پاتا۔

حکومت نئے انڈیا کا نعرہ دے رہی ہے لیکن ان مزدوروں کے حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ بد تر ہوتے جارہے ہیں۔ لیکن ان کی تکلیفیں، ان کی آہیں ایوان کے کانوں تک نہیں پہنچ پاتی۔

معروف شاعر جمیل مظہری نے کہا تھا،

ہونے دو چراغاں محلوں میں کیا ہم کو اگر دیوالی ہے
مزدور ہیں ہم مزدور ہیں ہم مزدور کی دنیا کالی ہے

Last Updated : May 2, 2019, 12:43 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details