بہار کے شہر گیا میں انتظامیہ اور محکمہ ہیلتھ کی طرف سے ویکسینیشن کی رفتار بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم افواہوں کے سبب دیہات کی طرح شہر سے متصل علاقوں میں بھی لوگ خود کو ویکسین کرانے سے ڈر رہے ہیں۔ جسکی وجہ سے ویکسینیشن کی رفتار دھیمی پڑی ہے۔
حالانکہ انتظامیہ کی جانب سے ویکسینیشن ایکسپریس " گاڑی" بھی مختلف علاقوں میں گھوم رہی ہے جس سے تشہیر کے ساتھ ساتھ ویکسینیشن کیمپ تک پہچانے میں لوگوں کی مدد کی جارہی ہے۔
گیا میں ویکسینیشن کی رفتار میں اضافہ نہیں ہورہا ہے کئی ایسے کیمپ ہیں جہاں پر ہزاروں کی آبادی کے بعد بھی دس لوگ بھی ویکسین لینے نہیں آرہے ہیں۔ جس سے انتظامیہ کی نیند اڑی ہوئی ہے۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ نے ویکسینیشن کی شرح میں اضافے کی غرض سے مذہبی رہنماؤں سمیت سیاسی و سماجی کارکن سے میٹنگ کرکے تبادلہ خیال بھی کرچکے ہیں۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ ویکسینیشن کی رفتار بڑھانے میں مذہبی، سیاسی و سماجی رہنماؤں کی مہم بھی کارگر ثابت نہیں ہورہی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے بیداری کو لیکر آگن باڈی، آشا خادماوں کو گھر گھر بھیج کر ویکسین کے فائدے کی جانکاری دستیاب کرانے میں لگایا گیا ہے۔ تاہم اس کا اثر بھی نہ کے برابر ہے۔
شہر گیا میں واقع کنڈی نوادہ سمیت مزار گلی پنچایتی اکھاڑا، وارث نگر اور دوسرے ویکسینیشن کیمپ کابھی یہی حال ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے ویکسینیشن کی کارروائی کے متعلق معلومات حاصل کی تو پتہ چلا کہ ان سبھی کیمپ میں صبح سے شام تک صرف دس افراد کو ہی ویکسین کا ڈوز لگایا گیا ہے۔
فیلڈ انچارج اسمرتی کماری اور شیلا کماری نے بتایا کہ ویکسینیشن کی رفتار افواہوں کی وجہ سے نہیں بڑھ رہی ہے۔ ویکسین ایکسپریس گاڑی کو دیکھ کر لوگ بھاگنے لگتے ہیں۔ انکے ساتھ بدسلوکی سے بھی لوگ پیش آتے ہیں، لوگوں میں جانکاری کی بے حد کمی ہے۔ گھر گھر جا کر سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے تاہم کوئی سننے کو تیار نہیں ہوتا ہے۔ لوگ یہی کہتے ہیں کورونا کا ٹیکہ لگے گا تو انکی موت ہوسکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط خبر دیکھا کر نازیبا الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔ بڑی مشکل سے ایک دو ہی لوگ ٹیکہ لینے کو تیار ہوتے ہیں۔ کنڈی نوادہ میں صبح سے صرف پانچ لوگوں نے ہی ویکسین لگوایا ہے