کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو سے آرہی ٹرین جیسے ہی بہار کے ضلع ارریہ اسٹیشن پر رکی تو ٹرین میں سوار تمام مزدوروں و طلبأ کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
بنگلورو سے ارریہ کے لیے چلائی گئی خصوصی ٹرین جب دیر رات ارریہ اسٹیشن پہنچی تب سبھی مسافر کافی خوش نظر آئے، اس موقع پر مسافروں کا استقبال کرنے کے لیے ضلع کلکٹر پرشانت کمار، ایس پی دھورت سائلی، ایس ڈی او روزی کماری، ایس ڈی پی او پسکر کمار سمیت تمام اعلیٰ افسران موجود تھے۔
ٹرین رکنے کے بعد مسافروں کو ضلع انتظامیہ کی جانب سے اطمینان دلایا گیا کہ تمام مسافر بوگی میں اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھے رہیں کیونکہ پانچ پانچ لوگوں کو نیچے اتار کر ان کی اسکریننگ کی جائے گی۔
اسٹیشن پر اترتے ہی تمام مزدوروں و طلباء کی آنکھیں چھلک پڑیں ضلع انتطامیہ نے اسٹیشن پر ہی تمام مسافروں کے لیے کھانے کا نظم کیا تھا۔
اس تعلق سے اسٹیشن پر طلباء کے لیے الگ سے کاؤنٹر بنائے گئے تھے جہاں وہ اپنا نام، پتہ اور موبائل نمبر کا اندراج کر رہے تھے، انتظامیہ نے تمام طلباء سے ہوم کورنٹائن کا حلف نامہ بھی لیا، اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے بذریعہ بس مزدوروں کو ضلع کے مختلف کورنٹائن سینٹر روانہ کردیا اور طلباء کو ان کے مقام تک پہنچایا گیا۔
بنگلورو سے ارریہ آنے والے ایک طالب علم محمد وارث نے کہا کہ 'ہم لوگوں نے 45 دن زندہ لاش کی طرح کاٹا ہے، اب جان میں جان آئی ہے، گھر آ گئے سمجھیے زندگی مل گئی، یہ ایک برے دور کا ہم لوگوں نے سامنا کیا ہے۔
واضح رہے کہ باہر سے آنے والوں میں ضلع ارریہ کے 750 ، کشن گنج کے 150، پورنیہ کے 275 طلباء و مزدور شامل ہیں۔