گیا: ریاست بہار کے ضلع میں ممنوعہ سی پی آئی ماؤ وادی کی سینٹرل کمیٹی بہار و جھارکھنڈ کا ہیڈ سندیپ یادو کی موت ہوگئی ہے۔ آج پولیس نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے اہل خانہ کو سپرد کر دیا ہے۔ سندیپ یادو پر بہار سرکار کی جانب سے 5 لاکھ، اور جھارکھنڈ سرکار کی کی جانب سے 25 لاکھ روپے انعام تھے۔ اس کے خلاف صرف ضلع گیا میں 145 مقدمات درج ہیں جب کہ بہار کے مختلف اضلاع کے علاوہ جھارکھنڈ چھتیس گڑھ اڑیشہ اور بنگال میں بھی اس کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ پولیس کے مطابق اس پر 500 سے زیادہ مقدمات ہیں۔ Yadav was wanted in over 500 cases in six states, including Bihar and Jharkhand
گزشتہ تیس سالوں سے وہ نکسلی تنظیم میں شامل تھا اور آج تک پولیس اسے گرفتار نہیں کرسکی تھی اس کی گرفتاری کے لیے ضلع پولیس سمیت مرکزی فورسز اور ایجنسیاں بھی برسوں کوشش کرتی رہیں لیکن وہ پولیس کی گرفت میں نہیں آیا ۔ وہ اتنا طاقتور اور ہوشیار تھا کہ اس کی ایک تصویر بھی پولیس کے پاس نہیں تھی۔ انٹر پاس سندیپ یادو نے سینکڑوں پولیس جوانوں کے قتل کا بھی ملزم تھا۔
دراصل گزشتہ شام کو بیماری کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی تھی نکسلیوں نے اس کی موت کے بعد لاش اس کے آبائی گھر گیا کے امام گنج تھانہ علاقہ کے بابو رام ڈیہہ پہنچا دیا۔ حالانکہ بعد میں سندیپ کے اہلخانہ نے بیان دیا کہ لاش جنگل میں پڑی ہوئی تھی اور پھر وہاں سے چرواہوں نے لاش کو گاؤں لاکر پہنچایا تھا سندیپ کے مرنے کی اطلاع ملتے ہی سی آر پی ایف اور ضلع پولیس کی ٹیم اس کے گھر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے گیا انوگرہ نارائن ہسپتال لے گئی جہاں آج پوسٹ مارٹم کے بعد لاش اہل خانہ کو سپرد کر دی گئی ہے۔