ریاست جھارکھنڈ میں جے ایم ایم زیر قیادت راشٹریہ جنتادل اور کانگریس عظیم اتحاد کو ملے مینڈیٹ کی وجہ سے خود اعتمادی سے لبریز بہار کے اپوزیشن رہنماء تیجسوی پرساد یادو نے ’جل ۔جیون۔ ہریالی ‘ منصوبہ کو سرکاری خزانے کی لوٹ کے نئے باب کا آغاز بتایا اور انہوں نے چیلنج دیتے ہوئے کہاکہ اس منصوبہ میں ہو رہی بدعنوانی پر وہ ان سے بحث کر کے اسے غلط ثابت کر کے دکھائیں گے۔
آرجے ڈی کے سنیئر رہنماء تیجسوی یادو نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر لکھے پوسٹ میں الزام لگاتے ہوئے کہاکہ ’جل ۔ جیون۔ ہریالی ‘ کے نام پر وزیراعلیٰ نتیش کمار نے انتخابی برس میں ریاست کا خزانہ لوٹنے کا نیا کالا باب شروع کیا ہے ، اس منصوبہ کے پیچھے نتیش جی کا یہ منصوبہ ہے کہ کیسے انتخابی برس میں یہ پورے کا پورے بجٹ سے جنتادل یونائٹیڈ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان اور رہنماوں کی جیبیں بھری جائیں ۔ اس منصوبہ میں سرکارکی سرگرمیاں صرف عوام کے مال کو اپنے بدعنوان من مانی کے مطابق بندر بانٹ کرنے میں ہے ۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ 'جل ۔ جیون ۔ ہریالی' کے نام لوٹ منصوبہ کے تحت جے ڈی یو اور بی جے پی کارکنان کو تالاب پوکھر بنوانے یا نرسری کھولنے کیلئے 30 لاکھ سے 40 لاکھ روپے تک دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے گرلز شیلٹر ہوم کی طرح اس منصوبہ کی آڈٹ یا غیر جانبدارانہ اور آزادنہ جانچ کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اداروں سے جانچ کرانے سے اس مہا لوٹ کا پردہ فاش ہو جائے گا۔