ریاست بہار کا ضلع ارریہ بھی خود کو خوش قسمت تصور کرتا ہے کیونکہ گاندھی جی کے قدم اس بہادروں کی سر زمین پر پڑ چکے ہیں جس کا تذکرہ آج بھی لوگ بڑی دلچسپی سے کرتے ہیں۔
گاندھی جی کا ارریہ سے گہرا اور قلبی لگاؤ رہا ہے، ملک کی آزادی کے لیے گاندھی جی نے جب انگریزوں کے خلاف اپنی تحریک کا آغاز کیا تھا تب اس درمیان گاندھی جی دو بار ارریہ تشریف لائے تھے اور برطانوی حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے یہاں کے لوگوں کو متحد کیا تھا۔
یہاں کے مجاہدین آزادی نے بھی گاندھی جی کی آواز میں آواز ملا کر جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ملک کی آزادی کے لیے اپنی قربانیاں پیش کیں۔
گاندھی جی پہلی مرتبہ آج سے 94 سال قبل یعنی 11 اکتوبر 1925 کو ارریہ تشریف لائے تھے۔ ارریہ میں اس وقت ایک جان لیوا وبا پھوٹ پڑی تھی، گاندھی جی اس وقت بہار کے دورے پر تھے انہیں جب اس بات کی خبر ہوئی تو وہ فوراً متاثرین کی خدمت کے لیے ارریہ پہنچے۔
ارریہ آنے کے بعد ان کا قیام رام کرشن آشرم میں ہوا تھا، اس وقت آشرم کے مہاراج مہادیوا نند وبائی امراض سے متاثر لوگوں کی خدمت میں مصروف تھے۔
گاندھی جی نے رام کرشن آشرم میں قیام کے دوران یہاں کے کام کاج کا جائزہ لیا اور انسانی خدمت میں مصروف لوگوں سے کافی متاثر ہوئے تھے، انہوں نے اسی وقت یہاں کے رجسٹر پر ایک تاثراتی تحریر اپنے ہاتھوں سے لکھی تھی 'میں اس سنستھا کی اننتی چاہتا ہوں'۔
گاندھی جی کے ہاتھوں سے لکھی ہوئی تحریر آج بھی اس آشرم میں موجود ہے جسے بحفاظت رکھا گیا ہے، آج بھی اس تحریر کو لوگ دیکھنے آتے ہیں۔
گاندھی جی کو اس آشرم سے لگاؤ ہو گیا تھا لوگوں کی خدمت کی وجہ سے گاندھی جی کو اس آشرم سے لگاؤ ہو گیا تھا وہ اس آشرم کے رکن بھی رہ چکے ہیں، اسی درمیان گاندھی جی فاربس گنج بھی گئے اور وہاں ایک عظیم الشان اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لوگوں کے دلوں میں آزادی کی چنگاری سلگائی تھی۔
دوسری دفعہ گاندھی جی ارریہ سنہ 1942 میں آئے تھے جب وہ اگست کرانتی کی تحریک چلا رہے تھے، اس بار گاندھی جی نے ارریہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا جس میں فاربس گنج، کھجوری، پھلکاہا وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
کھجوری گاؤں میں عظیم مجاہد آزادی غریب داس نے ان کا استقبال کیا تھا جبکہ پھلکاہا گاؤں میں رام لال منڈل ان کے عزیز تھے، رام لال منڈل کی آواز بےحد سریلی تھی۔ وہ گاندھی جی کو رامائن کا چوپائیاں گا کر سناتے تھے، گاندھی جی کی ہی تحریک پر ارریہ کے درجنوں مجاہدین ملک کی آزادی میں شامل ہوئے۔
ارریہ سے گاندھی جی کے لگاؤ کے سبب گاندھی جینتی کے موقع پر آج بھی انہیں یہاں شدت سے یاد کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔