گیا:ریاست بہار میں ذات پر مبنی گنتی کے جاری کردہ اعداد و شمار میں مسلم آبادی کی ایک برادری ' کلال عراقی ' پر کنفیوژن پیدا ہوگیا ہے کیونکہ اس برادری کو ہندو آبادی کی مختلف برادریوں کے ساتھ منسلک کرکے اس کے اعدادوشمار جاری کردیئے گئے ہیں۔ اس میں یہ کہ کلال عراقی کے آگے پیچھے مذہب واضح نہیں ہے۔ اب کلال عراقی برادری کے معزز حضرات اور سیاسی رہنماؤں نے حکومت سے صورتحال واضح کرنے کی مانگ کی ہے کہ حکومت کلال عراقی برادری کی آبادی اور فیصد الگ سےجاری کرے۔
محکمہ شماریاتی اس پر جلد غور کرے ، کلال عراقی برادری اس حوالہ سے اگلے دو تین دنوں میں ایک بڑا اجلاس کر کلال عراقی برادری کی آبادی فیصدکے کنفیوژن پر تبادلہ خیال کرے گی اور اس میں لیے گئے فیصلے کی روشنی میں حکومت کے خلاف احتجاج بھی کیا جائے گا۔اس کشمکش اور تذبذب پر کلال برادری کے بڑے رہنماء اور گیا کے وارڈ نمبر 21 کے وراڈ کونسلر نیئر احمد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ اعداد و شمار جلدبازی میں حکومت نے جاری کردیا ہے۔ان کی برادری کلال عرقی کی آبادی کو بنیا ،ٹھٹھیرا ، پنارسی ، مودی ، کلوار سمیت قریب 20 برادریوں سے جوڑ کر تعداد جاری کی گئی ہے۔اس میں قریب 20 برادریوں کو ملاکر آبادی 30 لاکھ 26 ہزار 912 بتائی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کی فیصد 2.3155 فیصد ہے لیکن سوال یہ کہ مسلم آبادی کی ایک اہم برادری جسکی تعداد خاصی ہے باوجودکہ اس برادری کو دوسری برادریوں سے منسلک کر اسکے اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں، کلال عراقی کی تعداد کیا ہے یہ واضح نہیں ہے ، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ مذہب واضح نہیں کیا گیا ہے ، مثال کے طور پر کچھ ایسی برادریاں ہیں جو ہندو اور مسلم دونوں میں ہیں لیکن ان برادریوں کی تعداد فیصد کے ساتھ برادری کے نام کے آگے مذہب لکھاگیا ہے۔
کیا مسلم فیصد کم دیکھانا ہے مقصد
کلال عراقی کو مسلم مذہب میں شمار نہیں کیے جانے کا معاملہ طول پکڑ سکتا ہے ، کیونکہ یہ صرف برادری کا معاملہ نہیں بلکہ ایک مذہب سے جڑا ہوا بھی معاملہ ہے ۔ اس حوالے سے بہار کے نامور سیاسی تجزیہ نگار سراج انور نے ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بیشک ذات پر مبنی سروے سے صوبہ بہار کی سیاست میں زبردست تبدیلی رونما ہونے والی ہے۔مگر اس سروے میں بھی کافی جھول ہے۔ جس سے مسلمانوں کی کئی برادریاں ناخوش ہیں۔