اردو

urdu

By

Published : May 9, 2021, 2:36 PM IST

ETV Bharat / state

گیا: کووڈ ہسپتال میں افطار وسحری کے لیے پریشانیوں کا سامنا

ضلع گیا کے سب سے بڑے کووڈ ہسپتال 'اے این ایم سی ایچ' میں اپنے مریض کی دیکھ بھال کے لیے موجود روزہ داروں کو افطار و سحری کے لیے پریشانی کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے، دیگر مریضوں کے رشتے داروں کو بھی کھانے پینے کے لیے گھر سے کھانا آنے کا انتظار کرنا ہوتا ہے۔

گیا: کووڈ ہسپتال میں افطار وسحری کے لیے پریشانیوں کا سامنا
گیا: کووڈ ہسپتال میں افطار وسحری کے لیے پریشانیوں کا سامنا

ریاست بہار کے گیا میں کورونا کے بڑھتے معاملوں کے بعد سے ہی ہسپتالوں میں بیڈز کی قلت ہے۔ کووڈ اسپتال میں عالم یہ ہے کہ مریض کو کسی طرح رشتے دار بیڈ دلانے میں کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تو ان کے رہنے کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔

گیا: کووڈ ہسپتال میں افطار وسحری کے لیے پریشانیوں کا سامنا

پریشانی کی بات تو یہ ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوٹل اور کھانے وغیرہ کے اسٹال بند ہیں، ایسے میں ان مریضوں کے رشتے داروں کو زیادہ پریشانی ہوتی ہے، جو روزے سے ہوتے ہیں۔ انہیں افطار اور سحری پانی، بسکٹ وغیرہ سے کرنا پڑتا ہے۔

ہسپتال احاطہ میں کھانا بنانا منع ہے اس لیے وہ وہاں افطار بھی تیار نہیں کرپاتے ہیں حالانکہ کچھ مریضوں کے رشتے دار چھپ چھپا کر کھانا تیار کرلیتے ہیں تاہم سب کے لیے یہ آسان کام نہیں ہے۔

انوگرہ نارائن ہسپتال میں موجود اورنگ آباد کی مسرت جہاں بتاتی ہیں کہ ان کے شوہر کورونا متاثر ہیں اور وہ یہاں زیر علاج ہیں۔ وہ اپنی ماں کے ساتھ ہسپتال کے باہر شامیانہ سے بنے کیمپ میں ٹھہری ہوئی ہیں۔ وہ اور ان کی ماں کے ساتھ درجنوں مریضوں کے رشتے دار ہیں جو روزہ دار ہیں۔ جن کے افطار و سحر اور کھانے کے لیے انتظامات نہیں ہیں۔

مسرت جہاں نے کہا کہ مریض کے رشتے دار کو ایسے ہی شدید گرمی میں دن گزارنا پڑتا ہے۔ یہاں تک کہ بیت الخلاء اور پینے کے لیے صاف پانی کا بھی انتظام نہیں ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے قبل کھانا وغیرہ باہر میں آسانی سے مل جاتا تھا تاہم لاک ڈاؤن کے بعد نہیں مل رہا ہے حالانکہ سو کلو میٹر دور اورنگ آباد کے مدن پور سے روزانہ ان کا کھانا آتاہے۔ کم ازکم ہسپتال کے باہر ایک دو ہوٹل کو کھولنے کی اجازت ہوتی تو انہیں مشکلات کاسامنا نہیں کرنا پڑتا۔

مسرت جہاں نے بتایا کہ علاج کے نام پر بھی خانہ پرتی کی جاتی ہے۔ وارڈ میں مریضوں کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے۔ اگر کوئی رشتے دار کسی طرح وارڈ میں پہنچتا ہے تو مریض کی حالت دیکھ کر وہ حیران ہو جاتاہے۔ اگر ایک بار آکسیجن نکل جائے تو کوئی لگانے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹینٹ لگا کر مریضوں کے تمارداروں کو ٹھہرنے کے لیے انتظام کیا گیا ہے جوکہ ناکافی ہے.

ABOUT THE AUTHOR

...view details