ارریہ ضلع سے بی جے پی امیدوار پردیپ کمار سنگھ نے آر جے ڈی کے رکن پارلیمان سرفراز عالم کو ایک لاکھ 37 ہزار ووٹوں سے ہرا کر ارریہ میں تاریخی جیت درج کی، اس سے قبل یہ سہرا مرحوم تسلیم الدین کے نام تھا مگر اس بار کی مودی لہر میں یہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
ارریہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج پر عوام کا رد عمل ماسٹر ارشد انور الف نے کہا کہ عظیم اتحاد کی ہار کی سب سے بڑی وجہ ٹکٹ کی تقسیم میں شفافیت نہ ہونا اور بڑے بڑے رہنماؤں کو سائڈ لائن کر دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیجسوی یادو کو شکست تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہیے اور زمینی سطح پر اپنی ہار کا جائزہ لینا چاہیے۔
مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ 'یہ ارریہ کے عوام کا فیصلہ ہے، اسے قبول کرتے ہوئے نومنتخب رکن پارلیمان پردیپ کمار سنگھ کو مبارکباد پیش کرنا چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پردیپ کمار سنگھ ارریہ کو ترقی کی راہ پر لے جائیں گے اور یہاں جن بنیادی چیزوں کا فقدان ہے، اس پر کام کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام کا فائدہ ہو۔
محمد مجیب نے کہا کہ 'یہ ہار عظیم اتحاد میں شامل تمام بڑے رہنماؤں کے لیے ایک سبق ہے، این ڈی اے نے بڑی مضبوط اور حکمت عملی کے ساتھ انتخاب لڑا جبکہ عظیم اتحاد میں جوش و اعتماد کی کمی نظر آئی۔
عابد حسین انصاری نے کہا کہ عظیم اتحاد کے آپسی تال میل میں کمی کی وجہ سے ارریہ میں ہار ہوئی، آر جے ڈی کی جانب سے کسی بھی کانگریسی کارکنان کے ساتھ میٹنگ نہیں کی گئی اور نہ ہی انہیں اعتماد میں لے کر ان کے ذمہ کام سونپا گیا جبکہ این ڈی اے مختلف معاملات کو مضبوطی کے ساتھ اٹھانے میں کامیاب رہی۔
راشد انور نے کہا کہ عظیم اتحاد اپنے منصوبے میں ناکام نظر آیا، عوامی مسائل اٹھانے کے بجائے ان کے نزدیک صرف بی جے پی ہی اہم مسئلہ رہی جسے عوام نے مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نومنتخب رکن پارلیمان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ارریہ کے گاؤں گاؤں کا دورہ کر کے وہاں کے مسائل کو سنیں گے اور اسے حل کریں گے۔