وہ بائیں بازو کی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے امیدوار کے طور پر اپنے آبائی علاقے بیگوسرائے پارلیمانی حلقے سے میدان میں ہیں۔ ان کے مدمقابل بی جے پی کے سابق مرکزی وزیر گری راج سنگھ ہیں تو کانگریس نے ان کے مقابلے میں ڈاکٹر تنویر حسن کو میدان میں اتارا ہے۔
بیگوسرائے کی سیٹ فی الوقت کافی سرخیوں میں ہے۔ پہلی وجہ ہے تنازع میں رہنے والے کنہیا کی امیدواری جنہیں صرف بایاں محاذ کی حمایت حاصل ہے۔ عظیم اتحاد نے انہیں اپنا امیدوار نہ بناکر اپنی منشا ظاہر کردی ہے تو دوسری وجہ انہیں موجودہ مرکزی حکومت اور وزیراعظم نریندرمودی پر کھل کر بولنے کا موقع ملنا۔ کیوں کہ کنہیا مودی کی مخالفت کے لیے ملک بھر میں مشہور ہیں، کنہیا فی الوقت ملک میں مودی کے سب سے بڑے ناقد ہیں۔ وہ ہر منچ اور ڈائس پر پورے دلائل کے ساتھ مودی حکومت اور ان کی پالیسیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ وہ مودی حکومت کے خلاف بولنے سے کہیں نہیں چوکتے بلکہ موقع کی تلاش میں ہی رہتے ہیں۔
کنہیا کی شہرت کا اندازہ لگانے کے لیے یہی کافی ہے کہ ان کی حمایت میں ایسی شخصیات بڑھ چڑھ کر آگے آ رہی ہیں جن کی شہرت پوری دنیا میں ہے۔ آج بیگوسرائے کی سیٹ پر سب کی نظر ہے اور وہ صرف اس لیے کہ وہاں سے کنہیا میدان میں ہیں۔ جے این یو والے کنہیا کمار۔
کنہیا کے پرچہ نامزدگی میں لوگوں کا ہجوم امڈ آیا تھا۔ جے این یو سے ہی دو سال قبل لاپتہ ہونے والے نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس بھی اس موقع پر ان کے ساتھ تھیں۔ پرچہ داخل کرنے کے بعد ان کے لیے حمایت مانگنے والوں میں بڑی ہستیاں شامل ہیں جن میں خاص طور پر بالی وڈ کے معروف نغمہ نگار اور شاعر جاوید اختر، ممتاز اداکارہ سورا بھاسکر، معروف اداکار پرکاش راج، سوراج ابھیان کے صدر و ممتاز سماجی کارکن یوگیندر یادو، تیستا سیتل واڈ، جے این یو کی ہی طلبہ یونین کی سابق رہنما شہلا رشید، گجرات کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی، سی پی آئی کے سینیئر رہنما سیتا رام یچوری، معروف سٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا سمیت متعدد شخصیات سمیت مختلف شعبوں سے جڑی ہوئی شخصیات ان کی حمایت کے لیے پہنچ رہی ہیں۔ 25 اپریل کو نامور اداکارہ شبانہ اعظمی بھی کنہیا کے لیے روڈ شو کریں گی اور لوگوں سے ان کے لیے ووٹ مانگیں گی۔
کنہیا کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے جاوید اختر نے کہا کہ :' آج ملک میں جس طرح کے حالات پید اہوئے ہیں انہیں بدلنے اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے کنہیا کا جیتنا ضروری ہے۔ اس لیے آپ انہیں منتخب کریں'۔ انہوں نے کنہیا کے سیاسی حریف گری راج سنگھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ :' 2014 میں نریندر مودی کو 31 فیصدی ووٹ ملے تھے، اس طرح گری راج کا بس چلے تو وہ بقیہ 69 فیصدی ووٹرز کو پاکستان بھیج دیں'۔