پٹنہ: مودی سرنیم کیس میں سورت کی ایک عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد راہل گاندھی کی رکنیت ختم ہوگئی، اسی مودی سرنیم کیس میں راہل گاندھی کو 12 اپریل کو پٹنہ کی عدالت میں فزیکل طور پر پیش ہونا پڑے گا۔ جب راہل گاندھی کے خلاف سورت کی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا اسی وقت پٹنہ میں یہ سرنیم کیس بھارتیہ جنتا پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سشیل کمار مودی نے 2019 میں دائر کیا تھا۔ اس کے درمیان سشیل مودی نے کانگریس لیڈروں کی تنقید کا سختی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کو سچ بولنے کی سزا نہیں دی گئی ہے، بلکہ مودی سرنیم سے لاکھوں پسماندہ لوگوں کی توہین کی گئی ہے۔ راہل گاندھی کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں سشیل مودی نے کہا کہ جو لوگ سچائی کے لیے کھڑے ہیں ان پر حملے ہو رہے ہیں اور کانگریس خود سچ کا گلا گھونٹنے کی سیاست کر رہی ہے۔ سشیل مودی نے سوال کیا کہ کیا جمہوریت میں پسماندہ ذات کے لوگوں کو چور کہا جا سکتا ہے؟ کیا آئین پسماندہ طبقات کے لوگوں کو اعلیٰ عہدوں پر فائر رہنے کا حق نہیں دیتا؟
سشیل مودی نے کہا کہ کانگریس الیکشن ہارنے کے بعد ای وی ایم پر تنقید کرتی ہے اور جب منفی فیصلے آتے ہیں تو عدلیہ، حکومت اور میڈیا پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ راہل گاندھی کو عدالت کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے عدلیہ کا احترام کرنا چاہیے۔ راہل گاندھی سے پہلے لالو یادو اور جے للیتا سمیت 200 سے زیادہ لیڈران کو کسی نہ کسی معاملے میں سزا کی وجہ سے اپنی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ یہ نہ تو کوئی نیا معاملہ ہے اور نہ ہی راہل گاندھی قانون سے بالاتر ہیں۔ سشیل مودی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے نام کے بارے میں تبصرہ کرنا اور معافی بھی نہ مانگنا راہل گاندھی کے تکبر کی انتہا ہے۔ مودی نے کہا کہ انہیں اس رویے کی سزا دی گئی ہے۔ راہل گاندھی اور کانگریس پچھڑی ذات کے نریندر مودی کو وزیر اعظم کے طور پر منتخب کرنا ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ذات کے تمام لوگوں کو چور کہہ کر ان کی توہین کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عدالت کے سامنے سب برابر ہیں۔ وہ (کانگریس) الزام لگا رہے ہیں کہ ملک میں آمریت آگئی ہے۔ جو لوگ کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کرپشن کے خلاف لڑ رہے تھے۔ وہ عدالت کے فیصلے کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔