نوجوان کو داڑھی اور بال موڑ کر محلے کے چاروں طرف گھمایا گیا۔ نوجوان کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کا ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔
جرائم کے تئیں کسی قسم کی نرمی نہیں برتنے کا دعوی کرنے والی بہار کی حکومت میں ملزمین کی سزا خود مقامی رہنما ہی طے کر رہے ہیں۔ پولیس محض تماشائی بنی ہوئی ہے۔
گیا شہر کے رام پور تھانہ حلقہ میں واقع گیوال بیگہ محلہ میں جمعرات کو نہ صرف قانون کو ہاتھ میں لے کر نوجوان کو بے رحمی سے پیٹا گیا ہے بلکہ اس کے ذریعہ مذہبی منافرت پھیلانے کی بھی کوشش کی گئی۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں دیکھا جا رہا ہے کہ ایک نوجوان کے ساتھ وارڈ نمبر 33 کے پارشد اوم پرکاش سنگھ اپنے ساتھیوں اور محلے کے کچھ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وارڈ پارشد نوجوان کے آدھا سر منڈوا کر محلہ میں گھمانے کی بات کہہ رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق نوجوان کی پہچان محلے کے ہی رہنے والے عابد کے طور پر ہوئی ہے۔ عابد پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ایک لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا تھا۔ تاہم اسی کی مخالفت میں نوجوان کی دکان پر آج پچیس تیس افراد پہنچے اور اسے وہاں سے پکڑ کر لے گئے۔ پہلے تو اسے بے رحمی سے پیٹا گیا اور اس کے بعد سر، داڑھی اور مونجھ منڈوا کر گلے میں ایک تختی پہنا کر محلے کا چکر کٹوایا گیا۔
یہ پورا معاملہ وارڈ پارشد کی موجودگی میں انجام پایا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر جب رام پور تھانہ کی پولیس پہنچی تو پہلے وارڈ پارشد نے نوجوان کو پولیس کے حوالہ کرنے سے منع کر دیا اور پولیس کو جواب میں کہا کہ ابھی محلے میں گھمانے دیا جائے۔
وارڈ پارشد کے یہ الفاظ وائرل ویڈیو میں بھی سنے جارہے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی طرح نوجوان کو وارڈ پارشد اور وہاں موجود ہجوم سے باہر نکال کر تھانہ لایا۔
پولیس نے تھانہ پہنچ کر نوجوان کے سرکے نصف حصہ میں موجود بال کو پہلے صاف کیا اور اس کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کی۔
لڑکی کے گھر والوں کے بیان کے مطابق لڑکی کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے والا نوجوان پولیس لائن کے ایک سپاہی کا بیٹا ہے جو کئی دنوں سے لڑکی کو پریشان کررہا تھا۔ لڑکی اتنی خوفزدہ ہوگئی تھی کہ وہ اسکول جانے کو بھی تیار نہیں تھی۔