اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: مقامی رہنما پر قانون کو ہاتھ میں لینے کا الزام - ward parshad becoming judge in gaya

بہار کے ضلع گیا میں ایک نوجوان پر چھیڑ خانی کا الزام عائد کر کے مقامی وارڈ کونسلر نے ہی سزا سنا دی۔

عوامی نمائندہ ہی سزا سنا رہے ہیں
public servant becoming judiciary

By

Published : Mar 4, 2021, 5:19 PM IST

نوجوان کو داڑھی اور بال موڑ کر محلے کے چاروں طرف گھمایا گیا۔ نوجوان کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کا ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔

جرائم کے تئیں کسی قسم کی نرمی نہیں برتنے کا دعوی کرنے والی بہار کی حکومت میں ملزمین کی سزا خود مقامی رہنما ہی طے کر رہے ہیں۔ پولیس محض تماشائی بنی ہوئی ہے۔

عوامی نمائندہ ہی سزا سنا رہے ہیں

گیا شہر کے رام پور تھانہ حلقہ میں واقع گیوال بیگہ محلہ میں جمعرات کو نہ صرف قانون کو ہاتھ میں لے کر نوجوان کو بے رحمی سے پیٹا گیا ہے بلکہ اس کے ذریعہ مذہبی منافرت پھیلانے کی بھی کوشش کی گئی۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں دیکھا جا رہا ہے کہ ایک نوجوان کے ساتھ وارڈ نمبر 33 کے پارشد اوم پرکاش سنگھ اپنے ساتھیوں اور محلے کے کچھ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

وارڈ پارشد نوجوان کے آدھا سر منڈوا کر محلہ میں گھمانے کی بات کہہ رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق نوجوان کی پہچان محلے کے ہی رہنے والے عابد کے طور پر ہوئی ہے۔ عابد پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ایک لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا تھا۔ تاہم اسی کی مخالفت میں نوجوان کی دکان پر آج پچیس تیس افراد پہنچے اور اسے وہاں سے پکڑ کر لے گئے۔ پہلے تو اسے بے رحمی سے پیٹا گیا اور اس کے بعد سر، داڑھی اور مونجھ منڈوا کر گلے میں ایک تختی پہنا کر محلے کا چکر کٹوایا گیا۔

یہ پورا معاملہ وارڈ پارشد کی موجودگی میں انجام پایا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر جب رام پور تھانہ کی پولیس پہنچی تو پہلے وارڈ پارشد نے نوجوان کو پولیس کے حوالہ کرنے سے منع کر دیا اور پولیس کو جواب میں کہا کہ ابھی محلے میں گھمانے دیا جائے۔

وارڈ پارشد کے یہ الفاظ وائرل ویڈیو میں بھی سنے جارہے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی طرح نوجوان کو وارڈ پارشد اور وہاں موجود ہجوم سے باہر نکال کر تھانہ لایا۔

پولیس نے تھانہ پہنچ کر نوجوان کے سرکے نصف حصہ میں موجود بال کو پہلے صاف کیا اور اس کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کی۔

لڑکی کے گھر والوں کے بیان کے مطابق لڑکی کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے والا نوجوان پولیس لائن کے ایک سپاہی کا بیٹا ہے جو کئی دنوں سے لڑکی کو پریشان کررہا تھا۔ لڑکی اتنی خوفزدہ ہوگئی تھی کہ وہ اسکول جانے کو بھی تیار نہیں تھی۔

کل بدھ کو کسی طرح ماں کے سمجھانے پر وہ ماں کے ساتھ ہی اسکول جانے کو راضی ہوئی۔ جب وہ اپنے گھر سے نکلی تبھی سپاہی کے بیٹے سونو نے موٹر سائیکل سے لڑکی اور اس کی ماں کو دھکا مار دیا جس میں دونوں کو چوٹ بھی آئی ہے۔

اسی معاملہ پر پولیس سپاہی کا بیٹا اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ موقع پر پہنچا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسی گروپ میں عابد بھی شامل تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان تمام لڑکوں نے لڑکی کے گھر پہنچ کر گھروالوں کو دھمکی دی کہ وہ پولیس کو اس کی اطلاع نہیں دیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ پولیس سپاہی کے بیٹے کے ساتھیوں میں عابد شامل تھا، اسی لیے وارڈ پارشد نے ماحول کو کشیدہ کرنے کی غرض سے عابد کو پکڑ کر سر منڈوایا اور مارپیٹ کی ہے۔

وارڈ پارشد اوم پرکاش کا پہلے بھی ماحول کشیدہ کرنے اور کسی بھی واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے سلسلہ میں نام آ چکا ہے۔

ایس پی راج کمار شاہ نے بتایا کہ 'واقعہ کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ وائرل ویڈیو میں جو بھی نظر آرہے ہیں، ان پر کاروائی ہو رہی ہے۔ اگر وارڈ پارشد اس معاملے میں شامل ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی یقینی طور پر ہوگی۔'

'کسی کو بھی لا اینڈ آرڈر کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پولیس اہلکار کا بیٹا جو کلیدی ملزم ہے اس کے سلسلہ میں لڑکی کے گھر والوں کی طرف سے بتایا گیا ہے اس کی گرفتاری ہرحال میں ہوگی، جو بھی شامل ہیں سب کی گرفتاری ہوگی۔

اگر کسی نے مذہبی منافرت پھیلانے اور ماحول کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی ہے تو تفتیش کر کے ان کو بھی نامزد کیا جائے گا۔

انہوں نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کل سونو نے ہی لڑکی کو دھکا مارا تھا اور ساتھیوں کے ساتھ لڑکی کے گھر پہنچ کر دھمکی دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دلت خاتون کے ساتھ اجتماعی ریپ

اس معاملے میں عابد کے گھروالوں نے بھی پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details