اس پنچایت کے تحت 15 گاوں آتے ہیں جہاں تقریباً 8 ہزار کی آبادی بستی ہے
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف منعقد اس احتجاجی مظاہرہ میں ہر روز ہزاروں کی تعداد میں خواتین و حضرات شرکت کرتے ہیں اور سی اے، این آر سی اور این پی آر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں.
اس پنچایت کے تحت 15 گاوں آتے ہیں جہاں تقریباً 8 ہزار کی آبادی بستی ہے
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف منعقد اس احتجاجی مظاہرہ میں ہر روز ہزاروں کی تعداد میں خواتین و حضرات شرکت کرتے ہیں اور سی اے، این آر سی اور این پی آر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں.
نمائندہ ائی ٹی وی بھارت نے احتجاجی جلسہ میں پہنچ کر مظاہرین سے گفتگو کی اور ان سے ان کے مطالبات کو جاننے کی کوشش کی. اس مظاہرے میں آے۔
ایک 60 سالہ بزرگ نے کہا کہ ہم ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں اور یہیں مریں گے. ہمارے باپ دادا ہندوستانی تھے، ہم نے اپنی پوری زندگی یہیں گزاری. ہم اپنی جگہ زمین چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے.
وہیں جلسہ کے کنوینر بابل عالم نے کہا کہ ملک اس وقت برے دور سے گزر رہا ہے. مذہب کی بنیاد پر شہریت ترمیمی قانون نافذ کر ملک کو بانٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے. ہماری کوشش ہے کہ جمہوریت اور امبیڈکر کے آئین کو بچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے اسی کے لئے یہ پروٹیسٹ کئے جا رہے ہیں اور یہ پروٹیسٹ اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک حکومت شہریت ترمیمی قانون واپس نہ لے.