پٹنہ: ریاست کی نتیش حکومت نے جہاں بہار میں شراب پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ حالانکہ اس پابندی کے نتائج بہتر نظر نہیں آرہے ہیں۔
گذشتہ دنوں بہار شریف کے ضلع نالندہ میں زہریلی شراب سے کل بارہ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی سیتامڑھی، مظفر پور، سیوان اور حاجی پور میں بھی زہریلی شراب پینے سے کئی لوگوں کی جان چلی گئی۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ جب بہار میں شراب پر مکمل پابندی ہے تو پھر شراب کیسے فروخت ہو رہی ہے اور پولیس محکمہ اس پر روک لگانے میں ناکام کیوں ثابت ہو رہا ہے۔
آر جے ڈی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ ہم لوگ شراب بندی کے حامی ہیں مگر نتیش حکومت کا اس پر کنٹرول نہیں ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ خود پولیس محکمہ اس میں ملوث ہے، مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
نتیش کمار نے کہا تھا کہ جس ضلع میں شراب کا کیس آئے گا وہاں کے ضلع کلکٹر اور ایس پی پر کارروائی ہوگی۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ آئے دن شراب کی بڑی بڑی کھیپ پکڑی جا رہی ہے۔ ان میں پولیس کا کردار ہونے کی بات بھی سامنے آتی ہے، مگر اب تک کبھی کسی بڑے افسر پر کاروائی نہیں ہوئی۔
رکن اسمبلی اختر الایمان نے کہا کہ 'میں این ڈی اے کا شدید مخالف ہوں۔ اس کے باوجود میں نتیش کمار کے اس فیصلے کی حمایت کرتا ہوں کہ شراب بندی معاملے پر جتنا سخت سے سخت ہو سکے قانون بنائے۔ یہ بات بھی صحیح ہے کہ جس قدر اس معاملے میں کارروائی ہونی چاہیے تھی اتنا نہیں ہو سکی ہے۔
وہیں، جے ڈی یو لیڈر افضل عباس نے کہا کہ نتیش کمار کا یہ ایک اٹل فیصلہ ہے۔ شراب بندی قانون پر جسے جو کچھ کہنا ہے کہے مگر اسے بدلا نہیں جائے گا بلکہ اور سخت کیا جائے گا۔'
مزید پڑھیں: