لالو یادو کو فی الحال چارہ بدعنوانی کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔
لالو پرساد اگرچہ عملی سیاست سے دور ہیں۔ تاہم ان کی 'سیاسی اہمیت' سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
دارالحکومت رانچی میں راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (رمز) میں داخل ہونے والے لالو اب بھی ریاست کی سیاست میں مرکزی اہمیت رکھتے ہیں۔
بہار اسمبلی انتخابات میں لالو پرساد یادو کا کیا رہے گا کردار؟ سنہ 2013 میں چارہ بدعنوانی کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد لالو کو انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ماہرین سیاست مانتے ہیں کہ بہار کی سیاست میں ان کے 'کنگ میکر' کا کردار برقرار ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بہار میں اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں ان سے ملنے والوں کی تعداد میں روزانہ اضافہ ہوا ہے۔
کچھ دن قبل لالو کے بیٹے تیج پرتاپ نے ان سے ملاقات کی تھی۔
آر جے ڈی سپریمو کی سالگرہ کے موقع پر چھوٹے بیٹے تیجسوی یادو بھی رانچی آئے تھے۔
حال ہی میں گیا ضلع کی بارہٹی اسمبلی سے رکن اسمبلی سمتا دیوی بھی لالو سے ملنے پہنچ گئیں۔
تاہم انہیں رانچی کی ضلعی انتظامیہ نے قواعد کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں قرنطینہ میں رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اس کے باوجود بہار سے مبینہ طور پر جھارکھنڈ میں آر جے ڈی کے حامیوں کی آمد بلا روک ٹوک جاری ہے۔
خیال رہے کہ 2019 میں لوک سبھا انتخابات ہوئے اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات ہوئے۔
ان دونوں انتخابات میں لالو پرساد نے عظیم اتحاد کی شکل لینے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
لالو پرساد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے آسانی سے لگایا جاسکتا ہے کہ جھارکھنڈ میں صرف ایک آر جے ڈی رکن اسمبلی ہیں اور وہ ریاستی حکومت میں وزیر ہیں۔
اسی طرح بہار اسمبلی انتخابات میں عظیم اتحاد کو شکل دینے میں لالو کا کردار اہم سمجھا جاتا ہے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر لالو پرساد کو رمز کے وارڈ سے کیمپس میں بنے ہوئے ڈائریکٹر کے بنگلے میں منتقل کیا گیا ہے جسے کیلی بنگلہ کہا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی وہاں پولیس فورس بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
لوگوں کے بڑھتے ہوئے ہجوم کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے مجسٹریٹ کو بھی تعینات کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:اوپیندر کشواہا سے ای ٹی وی بھارت کی خاص بات چیت
لالو پرساد نے 1977 میں عملی سیاست میں قدم رکھا اور لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا۔ وہیں 1990 میں وہ بہار کے وزیراعلیٰ بنائے گئے۔
لالو کی اہلیہ رابڑی دیوی بھی بہار کی وزیراعلیٰ رہ چکی ہیں۔ وہیں ان کی بیٹی میسا بھارتی رکن پارلیمان رہ چکی ہیں۔
ان کے بڑے بیٹے بہار کے مہوا اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی ہیں اور ماضی میں وزیر صحت رہ چکے ہیں جبکہ چھوٹے بیٹے تیجسوی یادو بہار اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔