کارگذار چیئرمین ہارون رشید کے چیئر پر بیٹھتے ہی راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) کے سبودھ کمار نے تحریک التوا نوٹس کے ذریعہ اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہاکہ کل ریاست کے کونے کونے سے نیوجت اساتذہ یکساں کام یکساں تنخواہ کے مطالبے کو لیکر دار الحکومت پٹنہ میں پرامن دھرنا اور مظاہرہ کر رہے تھے ۔
حکومت اساتذہ نمائندوں سے بات کر کے ان کی جائزمطالبات کو ماننے کے بجائے ان پر پانی کی بوچھار ، آنسو گیس کے گولے اور بے رحمی سے پولیس لاٹھی چارج میں کئی اساتذہ شدید طور سے زخمی ہوگئے اور ویشالی کی ٹیچر پھول کانتی دیوی کی موت ہو گئی ۔
کمار نے کہاکہ حکومت کے نیوجت اساتذہ کے تئیں اس طرح کے رویہ سے بچوں کو معیاری تعلیم دلانا ممکن نہیں ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اتنے بڑے واقعہ کے باوجود وزیرتعلیم کا یہ کہناکہ انہیں اس کی جانکاری نہیں ہے۔
اس پر آرجے ڈی ، کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی) کے اراکین اپنی اپنی سیٹوں کے سامنے زور ۔ زور سے بولنے لگے۔ اسی دوران حزب اقتدار جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) اور بھارتیہ جنتاپارٹی ( بی جے پی) کے اراکین بھی اپنی ۔ اپنی نشستوں کے سامنے کھڑ ے ہوکر زور ۔زور سے بولنے لگے ۔
اس کے بعد آرجے ڈی کی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ رابڑی دیوی کی قیادت میں آرجے ڈی اور کانگریس کے اراکین ایوان کے درمیان میں آگئے اور ’ٹیچروں پر لاٹھی چلانا بند کرو ‘ کا نعرہ لگانے لگے۔ آرجے ڈی اور کانگریس کے اراکین کی نعرے بازی کی وجہ سے وقفہ سوالات لگ بھگ آٹھ منٹ تک متاثر رہا۔
کارگذار چیئرمین کی اپیل پر آرجے ڈی اور کانگریس کے اراکین اپنی ۔ اپنی نشستوں پر لوٹ آئے ۔ اس کے بعد محترمہ رابڑی دیوی نے کہاکہ پولیس نے خاتون ٹیچروں کو بھی دوڑا ۔ دوڑا کر پیٹاہے۔ یہ شرم کی بات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس پر حکومت کو بھی شرم آنی چاہئے ۔