راشٹریہ جنتا دل کی زیرقیادت اپوزیشن جماعتوں کے عظیم اتحاد میں ابھی تک سیٹوں کو لیکر صورتحال واضح نہیں ہوئی ہے۔ انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد ریاست میں سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
عظیم اتحاد میں شامل جماعتوں کے مابین اختلافات ابھرکر سامنے آرہے ہیں۔ آر ایل ایس پی کے سربراہ اوپیندر کشواہا، جو عظیم اتحاد کا حصہ ہیں نے آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو کی قیادت پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے تیجسوی یادو کی قیادت کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا پاس تمام آپشن موجود ہیں۔
انہوں نے ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیجسوی یادو جیسی قیادت کے بل بوتے پر نتیش کمار سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب آر جے ڈی 243 سیٹوں میں سے 160 نشستوں پر مقابلہ کی خواہاں ہے۔
عظیم اتحاد کی موجودہ صورتحال سے کانگریس اور دیگر جماعتیں پریشان ہیں۔ گذشتہ لوک سبھا انتخابات سے عین قبل کشواہا این ڈی اے کو چھوڑ کر عظیم اتحاد میں شامل ہوگئے تھے۔ فی الحال عظیم اتحاد میں سیٹوں کی شیئرنگ کو لیکر ابھی بھی غیریقینی صورتحارت برقرار ہے۔
کانگریس انچارج شکتی سنگھ گوہل پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ’ان کی پارٹی کو عظیم اتحاد میں تیجسوی یادو کی قیادت پر کوئی اعتراض نہیں ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اتحاد میں شامل جماعتوں کی رائے کا احترام کیا جانا چاہئے‘۔
سیٹ شیئرنگ کو لیکر آر جے ڈی قائدین خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور عظیم اتحاد میں نشستوں کے مسئلہ پر اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ ادھر این ڈی اے میں بھی سیٹوں کو لیکر کنفیوژن برقرار ہے۔ یہاں لوک جن شکتی پارٹی اور جے ڈی یو کے درمیان طویل عرصہ سے اختلافات جاری ہیں۔ ایل جے پی کے سربراہ چراغ پاسوان نے متعدد مرتبہ وزیراعلیٰ نتیش کمار پر تنقید کرچکے ہیں۔
انتخابات سے عین قبل ایل جے پی نے 143 نشستوں کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بی جے پی نے 25 سیٹوں کی پیشکش کا پیغام دیا ہے۔ اسی دوران جے ڈی یو رہنما اور بہار کے جئے کمار سنگھ نے بتایا کہ بہار اسمبلی انتخابات کے دوران این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک ہے۔ انہوں نے دعویٰ یا کہ نشستوں کی تقسیم کا عمل دو تین دن میں مکمل ہوجائے گا اور اتحاد میں شامل تمام جماعتیں متحد ہیں۔