ماہ شوال کے دس روز گزر چکے ہیں اس کے باوجود ریاست بہار کے ضلع بھاگلپور میں واقع مدرسہ احیاء العلوم میں ویرانی چھائی ہے۔ اسی طرح بھاگلپور کے قدیم ترین مدارس میں سے ایک مدرسہ جامعہ عربیہ شاہ جنگی میں بھی سناٹا پسرا ہے۔
مدرسہ کے ذمہ داروں کو اس بات کی فکر ستا رہی ہے کہ آخر اس سال مدرسہ کا نظام کیسے چلےگا، کیوںکہ مدارس کے اخراجات رمضان کے مہینے میں ہونے والے چندے سے چلتے تھے لیکن اس سال کچھ بھی چندہ نہیں ہوا۔
ماہ شوال میں بھی مدارس ہیں ویران لاک ڈاؤن کی وجہ سے مدرسہ کی مالی حالت خستہ ہونے کے ساتھ ساتھ بچوں کے تعلیمی سال بھی برباد ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ حالانکہ چند مدارس کی انتظامیہ اسکولوں کے طرز پر آن لائن کلاسز کا انتظام کرنے کی تجویز رکھی ہے لیکن مدارس کے تعلیمی نظام کے لحاظ سے مدارس سے جڑے افراد اس کو کارگر نہیں مانتے ہیں۔
مدارس کی انتظامیہ کو توقع ہے کہ محرم کے بعد ہی مدرسوں میں تعلیم کا سلسلہ با قاعدہ شروع کیا جاسکےگا۔ پورے بھاگلپور ضلع میں تقریبا چھوٹے بڑے ستر مدارس ہیں جن میں کم و بیش پانچ ہزار بچے دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ایسے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان پانچ ہزار بچوں کی تعلیم و تدریس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔