اس متعلق گیا کے سیاسی مبصرین اور سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نتیش کمار بی جے پی کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن گئے ہیں، ڈبل انجن کی حکومت میں نتیش کمار ڈکی میں بیٹھے ہیں، جہاں سے وہ صرف اپنی موجودگی درج کرسکتے ہیں لیکن وہ ڈبل انجن کی سرکار کی اسٹیرنگ پر قابو نہیں پا سکتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر عبدالقادر شاعرانہ انداز میں کہتے ہیں کہ ' کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی، ورنہ یوں ہی کوئی بے وفا نہیں ہوتا'۔
انہوں نے کہا کہ، 'نتیش کمار جس طرح کی سیاست کرتے ہیں اس سے یہ لگتا ہے کہ مسلم چہرے کو وزیر نہ بنانا ان کی مجبوری رہی ہوگی نہ کہ ان کی پسند۔
ظاہر سی بات ہے کہ ان کی سیاست کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا درست ہوگا کہ نتیش کی خواہش رہی ہوگی کہ وہ کسی ایک مسلم کو وزیر بنائیں لیکن جس طرح سے بی جے پی کے وہ جال میں پھنسے ہیں اسے لگتا ہے کہ یہ ہونا ہی تھا۔'
حالانکہ ان کا ماننا ہے کہ، 'نتیش کمار کی سیاست جس طرح کی رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ نتیش کمار آسانی سے ریموٹ کنٹرول کی طرح ڈیل نہیں ہونگے اور اگر واقعی نتیش کمار اپنی وہی پرانی آئیڈیا لوجی پر چلتے ہیں تو ٹکراؤ کی صورت پیدا ہوگی۔'
سابق وزیر اعلیٰ جتن رام مانجھی کے قریبی دوستوں میں ایک اور ہم پارٹی کے فاؤنڈر ممبر ڈاکٹر ٹی ایچ خان کہتے ہیں کہ، 'نتیش کمار بی جے پی کے اتنے دباؤمیں ہیں کہ انہوں نے اترپردیش میں یوگی آدیتیہ ناتھ کی حکومت کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
یوگی پر یوں تو کھلے طور پر الزام ہے کہ وہ مسلم مخالف ہیں باوجود کہ یوگی آدیتیہ ناتھ نے اپنی حلف برداری کے موقع پر کم از کم ایک مسلم چہرے کے طور پر بطور وزیرحلف دلایا تھا لیکن نتیش کمار نے ایسا نہیں کیا ہے جس سے مسلمانوں کو بڑی مایوسی ہاتھ لگی ہے۔'
ان کا ماننا ہے کہ، 'اس سلسلے میں جیتن رام مانجھی کو مداخلت کرنی چاہیے تھی۔ اگر اب نتیش کمار کسی کو وزیر بناتے بھی ہیں تو وہ زیادہ اہمیت کے لائق والا فیصلہ نہیں ہوگا۔ ایک تو مسلم رہنما اپنی قوم کے لیے کچھ زیادہ نہیں کرپاتے ہیں اور ایسے میں ایک دم حکومت سے مسلم نمائندگی ختم کرنا مسلمانوں کے مسائل کو مزید بڑھانے کے مترادف ہے۔'
کانگریس کے سینئر رہنما پروفیسر وجے کمار مٹھو کہتے ہیں کہ، 'بہار میں جو گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کی جاتی تھی اسے نتیش کمار نے ختم کر دیا ہے. سیکولرازم کے علمبردار مسلمانوں کو نتیش کمار نے حاشیہ پر لا کھڑا کر دیا ہے، یہ جمہوریت کے لیے صحیح نہیں ہے۔ مسلمانوں کا بھی ووٹ نتیش کمار کوملا لیکن نتیش نے تحفے میں یہ صلہ دیا ہے۔ بہار کی آپسی محبت اور حصے داری کی آنکھ کو نتیش نے پھوڑ دیا ہے۔'
واضح رہے کہ نتیش کابینہ میں مسلم چہرے کی شمولیت نہیں ہونے سے نتیش کمار کی چوطرفہ مزمت ہورہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے مسلم رہنما اس سلسلے میں بات کرنے سے منع کردے رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت اردو نے اس سلسلے میں جے ڈی یو کے کئی مسلم رہنماؤں سے بات کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی بھی رہنما بات کرنے کو تیار نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں:
اس بار نتیش حکومت میں محکمہ اقلیتی فلاح کی ذمے داری غیر مسلم رہنما کو دی گئی ہے۔ جے ڈی یو کے کارگزار صدر اشوک چوہدری کو محکمہ اقلیتی فلاح کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔