پٹنہ،وزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج سردار ولبھ بھائی پٹیل کوخراج عقیدت پروگرام کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو کی برسی پر ایک پروگرام ہوتاہے، ہم لوگوں نے سوچا کہ اسی طرح سردار ولبھ بھائی پٹیل کی برسی بھی منائی جائے، اس لیے یہ برسی منائی جا رہی ہے۔ سردار وللبھ بھائی پٹیل جی نے جنگ آزادی میں اتنا بڑا کردار ادا کیا ہے، انہوں نے ملک کو متحد کیاتھا، ان کے تئیں ہم لوگوں کے دل میں بہت احترام ہے۔انہوں نے ان تمام لوگوں سے بات کی تھی حوالگ الگ تھے، اس کے بعد تمام لوگوں نے متحد ہو کر آزادی کی جنگ لڑی۔ آزادی کی جنگ میں ان کا بہت بڑا کردار تھا۔Death toll in Chhapra hooch tragedy soars to 39
سارن ضلع میں زہریلی شراب سے موت کے معاملے پر صحافیوں کے پوچھے گئے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہار میں شراب بندی کا قانون نافذ ہے۔ ہرمرتبہ سب لوگوں کو ہم نے بتایا کہ باپو نے کیا کہاہے۔ پوری دنیا سے جو ریسرچ کی رپورٹ آئی تھی اس کو بھی ہر کسی کے گھر بھیج دیا ہےکہ شراب کتنی بری چیز ہے، اس کے پینے سے کتنے لوگوں کی موت ہوتی ہے۔ پورے ملک میں شروع سے ہی لوگ زہریلی شراب سے مرتے ہیں۔جب بہار میں شراب بندی نہیں تھی تب بھی لوگ زہریلی شراب سے مرتے تھے۔ دوسری ریاستوں میں بھی زہریلی شراب سے لوگ مرتے ہیں۔شراب بندی کے نفاذ کے وقت سال 2016 میں ہی زہریلی شراب پر بات ہوئی تھی، اس کے بعد ہم لوگوں نے کارروائی کی تھی۔ لوگوں کو زہریلی شراب سے آگاہ ہونا چاہیے۔ یہاں پر پابندی ہے، کچھ لوگ گڑبڑشراب فروخت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کی موت ہوجاتی۔ اس لیے سب کو یاد رکھنا ہے کہ شراب نوشی نہیں کرنی، شراب بہت بری چیز ہے۔ لیکن پھر بھی کچھ لوگ اسے پیتے ہیں۔ اکثر لوگوں نے شراب بندی کے حق میں اپنی رضامندی دی ہے۔
گزشتہ مرتبہ بھی زہریلی شراب پینے سے کئی لوگوں کی موت ہوگئی تھی تو کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ انہیں معاوضہ ملنا چاہیے۔جو شراب نوشی کرے گا وہ تو مرے گا، یہ مثال آپ کے سامنے ہے۔ اس پر افسوس کا اظہار کرنا چاہیے اور ان جگہوں پر جا کر سمجھانا چاہیے۔ ہم لوگوں نے سماجی اصلاح کی مہم شروع چلائی اور اسے مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لوگوں کو سمجھائیں، انہیں بتائیں کہ شراب بری چیز ہے۔ آج بھی بہت سے لوگ پکڑے جاتے ہیں۔ ہم نے اپنے افسران سے کہا ہے کہ وہ غریب غربا کو نہ پکڑیں ان کو سمجھائیں، جو شراب فروخت کرتے ہیں، شراب کا دھندا کرتا ہے اسکو پکڑیے۔ ہم غریب غربا سے کہیں گے کہ وہ ایسے کاموں میں نہ پڑیں، وہ اپنا الگ کام کریں، اس کے لیے ہم لوگ ایک لاکھ روپے دینے کو تیار ہیں۔ ضرورت پڑی تو اس رقم میں مزید اضافہ کریں گے۔ کسی کو بھی اس دھندہ میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔