گزشتہ کچھ وقت سے نیپال اور بھارت میں نقشہ کی وجہ سے تنازعہ چل رہا تھا۔ان سب کے دوران ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ہند نیپال بھکھنا ٹھوڈی سرحد پر نیپال نے پانی پر پابندی عائد کردی ہے۔اس سے سرحد سے متصل سات گاؤں متاثر ہوئے ہیں،جس سے ہزاروں کسانوں میں ناراضگی ہے۔
ہند نیپال بھکھنا ٹھوڈی سرحد پر دونوں ممالک کے عہدیدار آمنے سامنے آگئے ہیں۔نیپال کی انتظامیہ اور ٹھیکیداروں نے نیپال سے آنے والے نالے پر ریت اور پتھر لگا کر اسے مکمل طور پر بند کردیا ہے۔سرحدی ستون نمبر 435/1 سے دو نالے بھارت کی سرحد میں آتے تھے۔ دونوں نالے سے سات گاؤں کی ہزاروں ایکڑ زمین کی آبپاشی ہوتی ہے۔بھارتی عہدیدار اور ایس ایس بی کے عہدیداروں نے نیپالی عہدیداروں سے گھنٹوں بات چیت کی۔
نیپال کی شاسترا سیما سینٹینیل انسپکٹر دیپک دال اور سڑک کی تعمیر کے انجینئرز کا کہنا تھا کہ پل کے قریب سے نالا گزرتا ہے اس لیے اسے بھر دیا گیا ہے۔
پانی بند ہونے کے بعد دیہی عوام ناراض ہوگئے ہیں۔ سبھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔ مغربی چمپارن انتظامیہ ان کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں ایک مقامی لوگ نے بتایا کہ صدیوں سے یہاں پانی آ رہا ہے۔ برطانوی حکمراں کے دور سے ہی پانی آ رہا ہے۔ نیپال اور بھارت کے مابین یقینی طور پر تناؤ ہوا ہے لیکن کبھی پانی بند نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے ہزاروں ایکڑ اراضی کی سنیچائی کی جاتی ہے۔ ایسے میں پانی بند ہونے کی وجہ سے مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ ہم پانی کے لئے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ بھکھناٹھوڈی سرحد پر نالے کے پانی کی وجہ سے پہلے بھی سرحد پر کئ بار تنازعہ ہوچکا تھا۔سال 2013 میں دونوں ممالک کے عہدیداروں کے ساتھ بات چیت ہوئی تھی۔جس میں دونوں نالوں میں پانڈائی ندی سے بھارتی سرحد تک 30-30 فیصد پانی فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا تھا۔ تیسرا نالہ بھرنے کی وجہ سے وہاں تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔
نیپالی پرہاری کے انسپیکٹر دیپک دال نے کہا پل کا اپروچ شروع کرنےکے کے ایک نالے کو بھر دیا گیا ہے۔بھارت میں ایک ہی نالے سے پانی جائے گا۔اسی نالے کو آگے لے جاکر دو نالوں کی تعمیر بھارتی کسان کررہے ہیں۔نالا بند ہوجانے کی وجہ سے بھارتی کسان کافی ناراض ہیں۔دونوں نالوں سے دوبارہ پانی کی رسائی شروع کرنے کی مطالبہ کو لے کر ہزاروں کسان سرحد پر اکٹھا ہوگئے ہیں،بھارتی علاقے کا نالا بھرنےسے سرحد پر کشیدہ حالات پیدا ہوگئے ہیں۔