خودسپردگی کرنے والا نکسلی نول بھوئیاں سی پی آئی ماونواز کا سرگرم رکن ہے، وہ 2001 میں نکسلی تنظیم میں شامل ہوااس کے خلاف 47 مقدمات درج ہیں۔
نکسلی کمانڈر نے پولیس کے سامنے خودسپردگی کی سی آرپی ایف 159 ویں بٹالین اور ضلع گیا پولیس کے اعلیٰ حکام کے سامنےخونخوار زونل نکسلی کمانڈر نے خود سپردگی کی ہے۔
ممنوعہ نکسلی تنظیم بھاکپا ماووادی کاسرگرم رکن و زونل کمانڈر نول بھوئیاں نے سی آرپی ایف 159 ویں بٹالین کے ضلعی ہیڈکواٹر میں آکر سپردگی کی ہے۔
نکسلی کمانڈر نے پولیس کے سامنے خودسپردگی کی اس موقع پر سی آرپی ایف کے ڈی آئی جی پٹنہ رینج سنجے کمار ، ایس ایس پی راجیو مشرا ، سدھیر کمار ایس پی اورنگ آباد کے علاوہ سی آرپی ایف 159 ویں بٹالین کے کمانڈنٹ نشیت کمار اور دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔
نکسلی کمانڈر نے پولیس کے سامنے خودسپردگی کی ڈی آئی جی سنجے کمار نے بتایاکہ نکسلی نول بھوئیاں 2001 میں نکسلی تنظیم میں شامل ہوا، اس دوران وہ زونل کمانڈر بھی بنا اور کئی بڑی نکسلی واردات میں وہ شامل رہا۔
گیا اور اورنگ آباد میں قریب 47 مقدمے اس کے خلاف درج ہیں، لیکن نکسلیوں کے بڑے رہنماؤں کی طرف سے مسلسل انہیں ہراساں کیے جانے اور جس بات کو لےکر نول بھوئیاں نکسلی تنظیم میں شامل ہوا اسے پورا نہیں ہونے کولےکر پریشان تھا۔
انہوں نے کہاکہ نکسلیوں کی کمر توڑ نے کے لئے مرکزی فورسیز اور ضلع پولیس کی طرف سے مسلسل مہم چلائی گئی اور دبش دی گئی جس کی وجہ سے نکسلی واردات میں کمی آئی ہے۔
پولیس کے آپریشن کی وجہ سے جان بچاکر ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگتے رہنے کی وجہ سے نکسلیوں کی کمر ٹوٹی ہے، سپردگی کرنے والے نکسلی نے بتایاکہ اس کے سنیئر ان کے ساتھ ظلم وزیادتی کرتے تھے۔
کھانے پینے کی سہولت بہتر نہیں تھی۔مخالفت کرنے پر اس کو جان کا بھی خطرہ بھی پیدا ہو گیاتھا، اسی دوران پولیس کی بہترین کارکردگی کو دیکھتے ہوئے نول بھوئیاں نے پولیس اور سی آرپی ایف پر بھروسہ کرتے ہوئے رابطہ کیا۔
جس کے بعد افسران مسلسل اسے معاشرے کے مین اسٹریم میں لانے کے لئے کوشاں رہے جس کے نتیجے میں نول بھوئیاں نکسلی تنظیم چھوڑ کر آج خودسپردگی کی ہے۔
اس ضمن میں ایس ایس پی راجیو مشرانے کہاکہ پچھلے تین مہینوں میں پانچویں مرتبہ خودسپردگی نکسلیوں کی طرف سے ہوئی ہے۔
پوچھ گچھ میں نکسلیوں نے بتایا کہ جو اصول کا دعویٰ نکسلی کرتے تھے وہ دراصل حقیقت نہیں ہے ۔نکسکی بڑے رہنماء ہیں وہ اپنی ملکیت بنارہے ہیں ، نول بھوئیاں اپنے سماج اور رشتے داروں کی زیادتی اور زمینی تنازعہ کی وجہ سے نکسلی میں شامل ہوا تھا ،اسکو نکسلیوں نے زمین دلانے کاسبزباغ دیکھایا اور طرح طرح کے لالچ دیئے ،اپنے معاملے کو حل کرانے کے بجائے وہ خود کئی اور پریشانیوں میں مبتلا ہوگیا ہے ۔ 2001 سے اب تک کئی واردات میں یہ شامل رہا۔
انہوں نے کہاکہ نکسلیوں سے پوچھ تاچھ میں پتہ چلا اور گزشتہ ماہ ڈومریا دہرے قتل کی تفتیش میں بھی پتہ چلا ہے کہ نکسلیوں کی طرف سے اب زمین پر قبضہ کیا جارہا ہے۔
اسکول ، سڑک کوتوڑ رہے ہیں لیکن اب پولیس کی سختی کی وجہ سے وہ بھی واقعات میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے نکسلیوں سے کہا کہ وہ مجرمانہ راستے کو ترک کرکے معاشرے کے مین اسٹریم میں شامل ہوجائیں، حکومت کی طرف سے جو بھی خودسپردگی کے بعد اسکیم کے فائدے ملتے ہیں وہ سارے ملیں۔
نکسلی نول بھوئیاں نے اس دوران میڈیا کو بتایا کہ نکسلی تنظیم میں دلت مہادلت کا استحصال ہوتا ہے، ان کی زمینوں پرقبضہ کیا جاتا ہے، چھوٹے نکسلی غریبی کی طرف جارہے ہیں جبکہ ان کے بڑے لیڈر مسلسل غلط ڈھنگ سے املاک بنانے میں لگے ہیں۔
بڑے نکسلیوں کے بچے اچھے اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ ان کے بچے غریبی کی مار جھیل رہے ہیں۔نکسلی نے بتایا کہ سندیپ یادو سمیت کچھ چنندہ نکسلی ہیں جو نکسلی کے اصولوں سے ہٹ کر خود کو بڑا بننے کے لئے غریبوں پرظلم کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ خودسپردگی کرنے والے نکسلی نول بھوئیاں کے خلاف گیا ضلع میں نو اور اورنگ آباد ضلع میں 38 مقدمات درج ہیں۔ اس میں قتل، پولیس پرحملہ، آئی ڈی بم سے پولیس پر حملہ، لوٹ ، اسکول کی عمارت کو اڑانے جیسے کئی سنگین واردات ہیں۔