مولانا آزاد نے بھارتی تہذیب و ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزارت ثقافت حکومت ہند اور رضاکار تنظیم سالوشن بہار چیپٹر کے زیر اہتمام مولانا آزاد کی ثقافتی قیادت پر دو روزہ سیمنیار کا انعقاد پٹنہ کے اے این سنہا انسٹی ٹیوٹ میں ہوا۔
جس میں ملک کے مایہ ناز دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی صحافت بہتے ہوئے دریا کی مانند ہے، جو اپنی حرکت و عمل سے یہاں بسنے والوں کو شفاف بناتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی چیز بھارتیوں کو ایک دھارے میں پرو دیتی ہے ۔
بھارت میں اگر متنوع کلچر نہ ہو تو ملک کی ترقی کی رفتار تک جائے۔دنیا میں بھارتی تہذیب کی یہی انفرادی خصوصیت ہے، اسی انوکھے کلچر کی وجہ سے ہے ۔
ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد نے بھارت کے اسی کلچر کو ترقی اور اتحاد کی بنیاد قرار دیا تھا۔
ڈاکٹر انتظار عالم میں اس پروگرام کے انعقاد کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد کے ثقافتی پہلو پر بہت کم کام ہوا۔
آج جو وزارت ثقافت ہے وہ پہلے ڈیپارٹمنٹ آف کلچر تھا جو وزارت تعلیم کے زیر نگرانی ہوا کرتا تھا ۔
جب مولانا ازاد وزیر تعلیم تھے، اس وقت انہوں نے تہذیب و ثقافت کے حوالے سے بہت سے کام کئے، اور متعدد اداروں کو وجود میں لایا۔
امارت شریعہ بہار و اُڑیسہ و جھارکھنڈ کے ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمٰن قاسمی نے کہا کہ جب مختلف قومیں مل جل کر رہتی ہیں تو ایک نئی تہذیب کا جنم ہوتا ہے۔
بھارت کی یہی خوبی ہے کہ مختلف مذاہب و تہذیب کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ایک نئی تہذیب و ثقافت وجود میں آئی ہے۔آج کا یہ سمینار مولانا آزاد کے کلچرل افکار و نظریات پر حامل جو ایک کامیاب سیمنار ہے
مولانا شکیل احمد قاسمی نے کہا کے مولانا آزاد کی شخصیت ایک ہمہ جہت ہے، انہوں نے جس ثقافتی تہذیب کی بنیاد ڈالی ،اس میں توازن ہے اور وہ قابل رشک ہے۔
مولانا آزاد نے اہل مدارس کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ اپنے نصاب تعلیم میں تبدیلی پیدا کیجئے اور صحت مند تبدیلی پیدا کیجیے تاکہ مستقبل روشن ہو سکے۔