نئی دہلی: موجودہ سیاسی صورت حال کے تناظر میں مسلمانوں میں مخلص اور ان کے مسائل کو خلوص کے ساتھ اٹھانے والے لیڈر پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسملین بہار کے صدر اور رکن اسمبلی اختر الایمان نے کہاکہ 'مسلمانوں کو اشتراک والی سیاست کو اپنانا چاہئے نہ کہ انضمام والی سیاست۔ Muslims should adopt participatory politics
انہوں نے اشتراک والی سیاست کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اس میں آپ اپنی مرضی کے مالک ہوتے ہیں، کس نظریے کے ساتھ جانا یا نہیں جانا ہے، کس آواز کو کہاں اٹھانا ہے اس میں کسی ہدایت کے محتاج نہیں ہوتے ہیں۔ جبکہ انضمام والی سیاست میں کسی بات کو کرنے سے پہلے ہمیں اعلی کمان سے اجازت یا ہدایت لینی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اشتراک والی سیاست میں اپنی حیثیت برقرار رہتی ہے اور ضم والی سیاست میں آپ کی انفرادیت ختم ہوجاتی ہے۔
دہلی کے مختصر دورے کے دوان ایک غیر رسمی ملاقات میں یو این آئی سے بات کرتے ہوئے ایمان نے کہاکہ ہماری الگ شناخت ہے اور بہار میں پیش آنے والے کسی بھی مسئلے پر ہم کھل کر بول سکتے ہیں، بولتے بھی ہیں، خواہ سوریہ نمسکار کا مسئلہ ہو یا دیگر مسائل ہم نے اسمبلی میں اپنی آواز بلند کی جس کی وجہ سے حکومت کو اسے واپس لینا پڑا جبکہ دیگر پارٹیوں کے مسلم اراکین اسمبلی اس معاملے میں کھل کر نہیں بول پائے۔ انہوں نے اشتراک والی سیاست کی ایک اور مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ 'گزشتہ دنوں جب بہار سے سیاسی پارٹیوں کا ایک وفد وزیر اعظم سے ملنے آیا تھا تو اس میں ہمیں بھی جگہ دی گئی تھی۔ اس لئے الگ جگہ دی گئی تھی کہ ہماری پہچان الگ تھی۔
مزید پڑھیں:
- MIM AccusesBJP: ملک کے اہم مسائل سے توجہ ہٹاکر بی جے پی عوام کو گمراہ کر رہی ہے، اختر الایمان