اردو

urdu

ETV Bharat / state

Muslims should adopt participatory politics: 'مسلمانوں کو اشتراک والی سیاست کو اپنانا چاہئے نہ کہ انضمام والی سیاست'

مسلمانوں کو ان کے مسائل کو اٹھانے والے لیڈر پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسملین بہار کے صدر اور رکن اسمبلی اختر الایمان نے کہاکہ 'مسلمانوں کو اشتراک والی سیاست کو اپنانا چاہئے نہ کہ انضمام والی سیاست۔ Akhtar Iman President of AIMIM Bihar and Member Assembly

مسلمانوں کو اشتراک والی سیاست کو اپنانا چاہئے نہ کہ انضمام والی سیاست۔ اختر الایمان
مسلمانوں کو اشتراک والی سیاست کو اپنانا چاہئے نہ کہ انضمام والی سیاست۔ اختر الایمان

By

Published : Jun 10, 2022, 6:58 PM IST

نئی دہلی: موجودہ سیاسی صورت حال کے تناظر میں مسلمانوں میں مخلص اور ان کے مسائل کو خلوص کے ساتھ اٹھانے والے لیڈر پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسملین بہار کے صدر اور رکن اسمبلی اختر الایمان نے کہاکہ 'مسلمانوں کو اشتراک والی سیاست کو اپنانا چاہئے نہ کہ انضمام والی سیاست۔ Muslims should adopt participatory politics

انہوں نے اشتراک والی سیاست کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اس میں آپ اپنی مرضی کے مالک ہوتے ہیں، کس نظریے کے ساتھ جانا یا نہیں جانا ہے، کس آواز کو کہاں اٹھانا ہے اس میں کسی ہدایت کے محتاج نہیں ہوتے ہیں۔ جبکہ انضمام والی سیاست میں کسی بات کو کرنے سے پہلے ہمیں اعلی کمان سے اجازت یا ہدایت لینی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اشتراک والی سیاست میں اپنی حیثیت برقرار رہتی ہے اور ضم والی سیاست میں آپ کی انفرادیت ختم ہوجاتی ہے۔

دہلی کے مختصر دورے کے دوان ایک غیر رسمی ملاقات میں یو این آئی سے بات کرتے ہوئے ایمان نے کہاکہ ہماری الگ شناخت ہے اور بہار میں پیش آنے والے کسی بھی مسئلے پر ہم کھل کر بول سکتے ہیں، بولتے بھی ہیں، خواہ سوریہ نمسکار کا مسئلہ ہو یا دیگر مسائل ہم نے اسمبلی میں اپنی آواز بلند کی جس کی وجہ سے حکومت کو اسے واپس لینا پڑا جبکہ دیگر پارٹیوں کے مسلم اراکین اسمبلی اس معاملے میں کھل کر نہیں بول پائے۔ انہوں نے اشتراک والی سیاست کی ایک اور مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ 'گزشتہ دنوں جب بہار سے سیاسی پارٹیوں کا ایک وفد وزیر اعظم سے ملنے آیا تھا تو اس میں ہمیں بھی جگہ دی گئی تھی۔ اس لئے الگ جگہ دی گئی تھی کہ ہماری پہچان الگ تھی۔

مزید پڑھیں:

  • MIM AccusesBJP: ملک کے اہم مسائل سے توجہ ہٹاکر بی جے پی عوام کو گمراہ کر رہی ہے، اختر الایمان

انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے گوناگوں مسائل کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اب تک کسی کو لیڈر نہیں بنایا ہے اور مختلف طبقوں، جماعتوں اور گروپوں میں منقسم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیڈر شپ میں ہی ہماری کامیابی و کامرانی کا راز مضمر ہے۔ انہوں نے مسلم نوجوانوں اور خاص طور پر سیمانچل کے نوجوانوں سے مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی، سماجی اور سیاسی ترقی کے بارے میں غور و فکر کرنے اور لائحہ عمل تیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسلم نوجوانوں کو سیاست میں آنا چاہئے تاکہ مختلف میدانوں میں مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ Muslims should adopt participatory politics

رکن اسمبلی اخترالایمان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کشن گنج شاخ کی حالت زار پر سوال کے جواب میں کہا کہ اس ضمن میں سب کو مل کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک خاص طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ صحیح طریقے سے کام نہیں کر رہے ہیں ورنہ یہ مسئلہ حل ہوگیا ہوتا۔ انہوں نے کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شاخ کی زمین کیلئے چلائی گئی تحریک کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ضمن میں کوشش کر رہے ہیں اور حکومت بہار پر بھی دباؤ ڈال رہے ہیں وہ مرکز ی حکومت سے بات کرکے رکے ہوئے فنڈ کو جاری کروائے۔ Akhtar Iman President of AIMIM Bihar and Member Assembly

اس موقع پر راجیہ سبھا کے رکن جاوید علی خاں نے کہا کہ 'پچھلی راجیہ سبھا میعاد کے دوران انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کشن گج شاخ کا مسئلہ اٹھایا تھا جس پر کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ آگے بھی وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔

یو این آئی۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details