محمد عادل بلال کی اس نمایاں کامیابی پر خاندان، سماج، اور دربھنگہ شہر میں بھی جشن کا ماحول ہے۔
ایم ایل ایس ایم کالج دربھنگہ میں انگریزی کے ایسو سی ایٹ پروفیسر کے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر محمد شوکت انصاری اور والدہ شگفتہ یاسمین کے دوسرے صاحبزادہ محمد عادل بلال نے دوسرے مرتبہ میں یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ پہلی مرتبہ وہ مذکورہ امتحانات سے متعلق انٹرویو کے مرحلہ تک پہنچے ہیں۔
محمد عادل چار بہن اور دو بھائیوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس کامیابی کے پیچھے ان کے والد کا اہم رول ہے۔اور ان کی والدہ کی ہمت افزائی کے سبب ہی وہ اس مقام پر پہونچے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ کی یہ خواہش تھی کہ ان کا فرزند پولیس افسر بنے۔ عادل بلال نے اپنے والد کو اپنا رول ماڈل مانتے ہیں ۔
محمد عادل بلال نے ابتدائی تعلیم کا آغاز ہولی کراس اسکول دربھنگہ سے کیا۔ اس کے بعد دسویں جماعت جیسس اینڈ میری اکیڈمی دربھنگہ سے پاس کیا ۔ بارہویں جماعت کی تعلیم بھی دربھنگہ کے روز پبلک اسکول سے مکمل کیا۔
اس کے علاوہ سول انجینئرنگ میں بی ٹیک جامعہ ملیہ اسلامیہ سے اور ایم ٹیک بی آئی ٹی مشرا سے مکمل کیا ۔ بی ٹیک کے بعد انہوں نے گیٹ کا امتحان بھی پاس کیا ہے۔
محمد عادل بلال نے مسلم طبقہ کے طالب علموں کو مشورہ دیا کہ انہیں مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے وہ محنت کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سماجی فلاح و بہبود کے لئے متعدد این جی اوز کی جانب سے اور اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے بھی اس طرح کے امیدواروں کے لئے متعدد سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچپن سے ان کی خواہش تھی کہ وہ ڈی ایس پی بنیں۔ اور ان کے والدین ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ۔