پٹنہ : آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی سکریٹری نظر عالم نے پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ نظر عالم نے یہ استعفیٰ قومی صدر اسدالدین اویسی کے بہار کے سیمانچل دورہ کے بعد دیا ہے، جس سے پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ نظر عالم نے سوشل میڈیا کے ذریعہ استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی جانب سے انہیں صحیح تعاون نہیں مل رہا تھا اور جو وہ کام کر رہے تھے اس سے پارٹی کے ہی کچھ لیڈر کو تکلیف ہونے لگی تھی۔
نظر عالم نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ دینے کی خبر صحیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پارٹی میں کام کرنے کی نیت سے جڑا تھا، میں یہ سمجھتا تھا مجلس کام کرنے والوں کی قدر کرتی ہے، مگر میرے کام کرنے سے پارٹی کے لوگوں کو ہی تکلیف ہونے لگی، جب سے مجھے ریاستی سکریٹری کی ذمہ داری ملی میں نے پارٹی کے مفاد میں اور پارٹی کے پیغام کو متھلانچل کے گاؤں گاؤں تک پہنچانے کا کام کیا، بڑی تعداد میں عوام پارٹی سے جڑ رہی تھی. ایک سوال کے جواب میں نظر عالم نے کہا کہ پارٹی کے قومی صدر اسدالدین اویسی کا بہار دورہ ہونے کی مجھے کوئی خبر نہیں تھی اور نہ مجھے کارکن کی حیثیت سے بھی مدعو کیا گیا. انہوں نے کہا کہ جلد ہی تحریری شکل میں استعفیٰ نامہ پارٹی کے ذمہ داروں تک بھیج دیں گے۔
ادھر بہار ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان نے نظر عالم کے استعفیٰ کے سوال پر کہا کہ مجھے بھی دوسرے ذرائع سے خبر ملی ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ استعفیٰ دیا ہے، مگر ابھی آفیشل ہم لوگوں تک ان کا کوئی استعفیٰ نامہ نہیں آیا ہے۔ لہٰذا ہمیں نہیں معلوم انہوں نے کیوں استعفیٰ دیا؟
Nazar e Alam resigned ایم آئی ایم کے بہار سکریٹری نظرِ عالم نے تمام عہدوں سے استعفی دیا - Patna News
ایم آئی ایم کے بہار کے سکرٹیری نظر عالم نے پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پارٹی میں کام کرنے کی نیت سے جڑا تھا، میں یہ سمجھتا تھا مجلس کام کرنے والوں کی قدر کرتی ہے، مگر میرے کام کرنے سے پارٹی کے لوگوں کو ہی تکلیف ہونے لگی۔
نظرِ عالم
اخترالایمان نے کہا کہ انہیں پارٹی کی ذمہ داری سوشل میڈیا کے ذریعہ نہیں دی گئی تھی، اگر کوئی بات تھی تو پارٹی کے ذمہ داروں کے سامنے رکھنی چاہیے نہ کہ سوشل میڈیا پر استعفیٰ دیتے۔ پارٹی کے سامنے بات آتی اور ان کی جو بھی شکایتیں ہوتی تو پارٹی کے ذمہ داران اس پر غور کرتے اور مسئلہ حل کرتے. پھر بھی میں معلوم کروں گا کہ انہوں نے کیوں استعفیٰ دیا۔