بہار کے بانکا ضلع میں ایک مدرسہ میں ہوئے بم دھماکہ کے بعد مدرسوں کو نشانہ بنانا سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، اس کی اعلیٰ سطحی جانچ ہونی چاہیے۔ جس طرح کا بیان بی جے پی رکن اسمبلی کی طرف سے آیا ہے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ سماج میں نفرت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جب تفتیش جاری ہے تو قبل از وقت ایسے بیان دینے والوں پر سرکار کو چاہیے کہ وہ سخت قدم اٹھائے۔ مذکورہ باتیں مشرقی چمپارن کے مشہور معالج و رحمانیہ میڈیکل سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر تبریز عزیز نے کہی۔
بانکا حادثے سے مدارس کے ذمہ داروں کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت - ای ٹی وی بھارت
بہار کے بانکا میں واقع ایک مدرسہ میں دھماکہ ہونے کے بعد سے ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سمت میں مشرقی چمپارن کے مشہور معالج اور رحمانیہ میڈیکل سینٹر موتیہاری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر تبریز عزیز نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی مہینوں سے طلباء وطالبات اپنے گھروں پر ہیں، مدارس بند ہں تو ایسے میں بم کہاں سے آیا اور کس نے رکھا ہے اس کی جانچ کرتے ہوئے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
اب ایسے مدارس کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے جو چھوٹے ہیں، ان کی مالی امداد کم ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ہر ضلع میں ایک تنظیم بناکر خود کو مستحکم کریں، مدارس کی چہار دیواری کو اونچی کریں اور جگہ جگہ سی سی ٹی وی لگائیں۔ جس سے سماج دشمن عناصر پر نکیل کسا جاسکے۔