ضلع گیا میں وقف املاک کے تحفظ اور اس کی ترقی کے مواقع پیدا کرنے کے معاملے پر وقف بورڈ کے چیئرمین ارشاداللہ نے کہا کہ عوامی بیداری ہی سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ مقامی سطح پر اگر املاک کے تحفظ اور سروے کا نظریہ قائم ہوگیا تو املاک کو خرد برد سے بچایا جاسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وقف املاک کی ترقی اور اس کی آمدنی سے غریب ویتیم بچوں کی تعلیم و تربیت دینے میں بھی مدد کا اعلان کیا ہے۔ سب سے بڑا منصوبہ گزشتہ برس 2020 میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وقف کی املاک پر اقلیتی رہائشی اسکول کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
سات اضلاع میں تیزی سے کام ہورہا ہے۔ تاہم ابھی بقیہ ضلع میں کام میں تیزی لانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اقلیتی رہائشی اسکول وقف بورڈ کی زمین پر بنے گی۔ اگر کسی ضلع میں چار سے پانچ ہیکڑ زمین کی دستیابی وقف بورڈ کے پاس ایک جگہ پر نہیں ہے تو اس کے لیے پھر حکومت دوسرے محکموں کے ماتحت کی زمین دستیاب کرے گی لیکن اقلیتی اسکول سبھی ضلع میں بنے گا، زمین یا کسی بھی وجہ سے کام متاثر نہیں ہوگا۔
'وقف املاک کے تحفظ اور سروے میں مقامی افراد کی دلچسپی ضروری ہے' گیا میں زمین شناخت کرکے تجویز پیش کرنے کی کارروائی کی جارہی ہے۔ اس برس تعمیر کے کاموں کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ وقف بورڈ کی املاک کی ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں لیکن اس کے لیے شرط یہی ہے کہ سبھی کو آگے آنا ہوگا۔ صرف وقف بورڈ یا مقامی کمیٹی کے سہارے کاموں کو چھوڑنا صحیح نہیں ہے ۔
گیا سمیت دوسرے اضلاع میں اقلیتی اقامتی اسکول ، ملٹی اسپیشل بلڈنگ کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول کا معاملہ سرد مہری کا شکار ہے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں کئی تکنیکی پہلو ہے ان سب چیزوں پر غور وفکر کے بعد ہی منصوبہ بندی کرنا ہے۔
اسکول کی تعمیر کے لیے جو مقام ہو وہ خوشگوار ماحول والا علاقہ ہو، شہر یا اس سے متصل ہو، ایک مقام پر پانچ ہیکڑ زمین کی دستیابی ہو،اہم سڑک سے متصل ہو اور سب سے بڑی بات یہ کہ ہیڈ کوارٹر کا کمنیوکیشن بہتر ہو۔ ایسا نہ ہو کہ آناً فاناً منصوبہ کا آغاز ہو اور بعد میں وہاں پڑھنے والے بچوں کو متعدد مشکلات ومسائل کا سامنا کرنا پڑے۔ انہی چیزوں کی جانچ اور سروے میں تاخیر کی وجہ ہے تاہم اب اس کو بھی جلد ہی یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔