گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں فلسطین کی حمایت میں بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالا گیا، جس میں مرد و خواتین شامل ہوئے۔ اس موقع پر اسرائیلی حکومت کی سخت الفاظ میں مزمت کی اور اپنے ملک ہندوستان کی خارجہ پالیسیوں پر بھی سوال اٹھائے۔ رہنماؤں نے مزید کہا گیا کہ ہندوستان کی روایت مظلوموں کے ساتھ ہونے کی ہے۔ تو پھر مودی حکومت اسرائیل کی حمایت میں کیوں ہے؟ مرکزی حکومت کی طرف سے اسرائیل سے جنگ بندی کی پہل ہونی چاہیے تھی۔
طارق انور نے کہا کہ بائیں بازو کی جماعتوں کے رہنماء و کارکنان غزہ میں جاری قتل عام کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے جمعرات کو گیا کی سڑکوں پر اترے تھے، اس دوران جنگ کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ اسرائیل خارجہ پالیسی چھوڑ کر فلسطین کے حق میں پرامن سیاسی حل تلاش کریں۔ رہنماؤں نے کہا کہ فلسطین پر مسلسل اسرائیلی حملے کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
اب تک 10 ہزار سے زائد معصوم جانیں جا چکی ہیں جن میں تقریباً 6 ہزار بچے اور خواتین شامل ہیں۔ رہائشی علاقوں، ہسپتالوں، اسکولوں، کالجوں، مساجد، ریلیف کیمپوں اور ایمبولینسوں پر بمباری کی گئی ہے۔ بجلی، پانی، لاجسٹکس اور جان بچانے والی ادویات کی سپلائی منقطع کر دی گئی ہے۔ یہ ایک کھلی نسل کشی ہے جو امریکہ کی براہ راست فوجی سفارتی حمایت اور دوسرے سامراجی ممالک کی مدد سے 'سیلف ڈیفنس' کے نام پر کی جا رہی ہے۔ پورے ملک کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جنگ اور انسانی حقوق سے متعلق تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز معطل کر دیے گئے ہیں۔ امریکہ کی قیادت میں کھلی غنڈہ گردی جاری ہے۔ مجموعی طور پر ہم ظلم اور ناانصافی کے ایک خوفناک دور کے گواہ ہیں۔
اس دوران مارچ کے اختتام کے بعد جلسہ ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے سی پی آئی ایم ایل کے ضلع سکریٹری نرنجن کمار نے کہا کہ ہندوستان فلسطینی عوام کی آزادی کی تحریک کا دیرینہ حامی رہا ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل کر نا صرف اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں بلکہ فوری امن کا مطالبہ کر رہے ہیں، اپنی حکومتوں پر فلسطینی عوام کے حق میں کھڑے ہونے کے لیے دباؤ بھی ڈال رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں امریکہ اور یورپ کے لاکھوں لوگ سڑکوں پر ہیں۔