حاملہ خاتون کی موت کے بعد لواحقین نے ہنگامہ آرائی کی، اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر نے شراب کے نشے میں حاملہ خاتون کا آپریشن کیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی تھی جبکہ بچے کی حالت بھی نازک بنی ہوئی ہے۔
فی الحال بچی کو صدر ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ کنبہ کے الزامات اور ہنگامہ آرائی کی اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پولیس پہنچی اور معاملے کو پُرسکون کرنے کے لیے ڈاکٹر کو پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ہلاک شدہ حاملہ خاتون چِنکی دیوی چین پور کے مہولا گاؤں کی ساکن تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ حاملہ خاتون کا علاج بھبھوا کے صدر اسپتال میں جاری تھا اور گزشتہ روز خاتون کے پیٹ میں تکلیف ہونے کے بعد اسے ہسپتال لایا گیا لیکن عید کا تہوار ہونے پر ڈاکٹروں نے آپریشن نہیں کیا خاتون کو نجی کلینک میں داخل کرایا گیا۔
نجی کلینک اسے دوبارہ صدر اسپتال بھیج دیا گیا جہاں اے ڈاکٹروں نے آپریشن سے انکار کیا اور کہا کہ کوئی سامان نہیں ہے آپ کو ڈاکٹر پریم رنجن کے نجی ہسپتال جانا چاہیے۔
اس کے بعد ڈاکٹر پریم کے کلینک لے جایا گیا جہاں آپریشن کے لیے 50 ہزار روپے فیس مانگی گئی جس کے بعد 25 ہزار روپے جمع کروائے گئے لیکن آپریشن کے بعد خاتون کی موت ہوگئی جبکہ بچے کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔
خاتون کی موت کے بعد اس کے لواحقین نے کلینک میں شور شرابہ کیا اور ڈاکٹر پر شراب پی کر آپریشن کرنے کا الزام عائد کیا۔
ہنگامے کی اطلا ع ملنے پر پہنچی پولس نے ڈاکٹر کو پوچھ تاچھ اور حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے تھانہ لے گئی۔
حالانکہ ڈاکٹر نے شراب پی کر آپریش کرنے کے الزام کو خارج کر دیا آپریشن کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے خاتون کی موت ہوئی ہے، فی الحال پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔