گیا:ریاست بہار کے شہر گیا کا معروف ادارہ مدرسہ جامعہ نوریہ مجاہدملت کے قیام کو پچیس سال مکمل ہوگئے۔ اسی حوالے سے ادارہ میں یوم تاسیس کے موقع پر سلور جوبلی تقریب 11 فروری کو منعقد کی جارہی ہے۔ ادارہ جامعہ اپنی پچیس سالہ سرگزشت اور کارگزاریاں عوام کے سامنے پیش کرے گا۔ گیا کے اس مدرسہ میں مذہبی تعلیم 'حفظ ناظرہ قرات مولوی' کی تعلیم کے ساتھ بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ماتحت وستانیہ "آٹھویں کلاس" کی عصری تعلیم بھی ہوتی ہے۔ساتھ ہی این سی پی یو ایل کے ماتحت یک سالہ "اردو ڈپلومہ" کا کورس بھی ہوتا ہے۔ یہاں سے پڑھ کر کئی ایسے طالب علم ہیں جو حافظ قرآن اور قاری کے بننے کے ساتھ ہی سرکاری محکموں میں بڑے عہدے پر فائز ہیں۔
مہتمم مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین رضوی کی ابتدا سے ہی توجہ تھی کہ مدرسہ سے پڑھنے والا طالب علم حافظ،قاری،عالم کے ساتھ انجنیئر ڈاکٹر افسر اور دیگر شعبے میں فائز ہو۔ اس کے لئے اسے عصری تعلیم دینا بے حد ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں عصری تعلیم بھی نصاب میں شامل ہے۔ اس حوالے سے مہتمم مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین رضوی اور یہاں سے پڑھ کر فارغ شدہ طالب علموں سے ای ٹی وی بھارت اردو کی ٹیم نے گفتگو کی تو بتایا گیا کہ جامعہ نوریہ مجاہد ملت کی پچیس سال کی کارگزاریاں اہل گیا کے سامنے ہے۔
سابق طالب علم افروز عالم نے کہاکہ وہ ایک ٹیچر ہیں اور سی بی ایس سی ملحق اسکول میں پڑھاتے ہیں انکی ابتدائی تعلیم اسی مدرسے سے ہوئی ہے۔ ان کے کئی ساتھی جنہوں نے اس مدرسہ سے مذہبی اور ابتدائی عصری تعلیم حاصل کی تھی۔ آج وہ ملک کی بڑی ایجنسی 'آئی بی'محکمہ پولیس، محکمہ ہیلتھ کے ساتھ دیگر سرکاری اداروں میں بڑے وچھوٹے عہدے پر فائز ہیں۔ جبکہ مہتمم مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین رضوی نے کہاکہ ادارے کا سفر کئی نشیب و فراز سے ہوتے ہوئے یہاں تک پہنچا ہے۔کرایہ کے مکان سے مدرسے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔