ریاست بہار کے ضلع گیا میں قائم مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر راجندر پرساد نے کہا ہے کہ نئے تعلیمی سال سے مگدھ یونیورسٹی بودھ گیا کا سیشن ریگولر ہوگا، تاکہ طلبا و طالبات کو بہتر موقع مل سکے اور وہ گزشتہ پریشانیوں کو بھلا کر آگے بڑھیں۔
مگدھ یونیورسٹی کے سیشن کو باقاعدہ بنانے کی کوشش جاری انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ طلبا کو اچھے مواقع ملتے ہیں لیکن وقت پر نصاب مکمل نہیں ہونے پر وہ پیچھے رہ جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس ڈگری نہیں ہوتی ہیں۔ ان باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے یونیورسٹی نئے سال 2021 میں ہر حال میں سیشن کو وقت پر ختم کرانے کی کوشش میں ہے، جو سیشن تاخیر سے شروع ہوئے ہیں انہیں بھی 2021 میں مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر حال میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت سیشن کو اپ ڈیٹ کرنے ہوں گے، نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے (این ٹی اے) ماڈل کو اپنا کر امتحان کرایا جارہا ہے، طلبا کے مسائل سمجھ سکتے ہیں کہ وقت پر امتحان کا نہیں ہونا کتنا بڑا مسئلہ ہے، وائس چانسلر نے کہا کہ مگدھ یونیورسٹی میں پہلے بھی سیشن میں تاخیر ہوئی ہے۔ تاہم اس مرتبہ تاخیر کی وجہ کورونا وبا اور اسمبلی انتخابات ہیں لیکن اس کے بعد کئی کورسز کے امتحانات ہوئے ہیں، جنوری فروری تک سبھی تاخیر سیشن کے امتحانات مکمل کر لیے جائیں گے۔
انہوں نے ڈگری تقسیم میں تاخیر اور بے توجہی کے معاملے پر کہا کہ ان کے 17 ماہ کی مدت میں قریب 27 ہزار ڈگریاں تقسیم کی گئی ہیں، فرضی اور دلالوں سے ڈگری ہولڈروں کو بچانے کے لیے ڈگری میں تبدیلی کی گئی ہے۔
ڈگری پیپر کا سائز بھی کم کرنے کے ساتھ اس میں بار کوڈ لگائے گئے ہیں جس سے اس کی نقل کرنا ممکن نہیں ہے، انہوں نے یونیورسٹی میں غیر تدریسی ملازمین کے عہدے کے بحالی کے معاملے پر کہا کہ ان کی مدت میں کوئی بحالی نہیں ہوئی ہے، کچھ لوگوں نے اس کو لے کر افواہ پھیلائی ہے، انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ کچھ لوگ ہیں جو فرضی طریقے سے قانونی کارروائی کے بغیر ہی بحالی کرانا چاہتے ہیں لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔